🌹🌹تصاویر اور ویڈیوز کا شرعی حکم کیا ہے؟🌹🌹
🌷 ذِی رُوح جَانداروں کی تصویر کشی کرنا حرام ہے۔جس کے دلائل درج ذیل ہیں۔

🍁حدیث:۱
حَدَّثَنَا مُوسَى،حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ ،حَدَّثَنَا عُمَارَةُ،حَدَّثَنَا أَبُو زُرْعَةَ ،قَالَ:دَخَلْتُ مَعَ أَبِي هُرَيْرَةَ دَارًا بِالْمَدِينَةِ،فَرَأَى أَعْلَاهَا مُصَوِّرًا يُصَوِّرُ ،قَالَ:سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّنْ ذَهَبَ يَخْلُقُ كَخَلْقِي،فَلْيَخْلُقُوا حَبَّةً وَلْيَخْلُقُوا ذَرَّةً،ثُمَّ دَعَا بِتَوْرٍ مِنْ مَاءٍ فَغَسَلَ يَدَيْهِ حَتَّى بَلَغَ إِبْطَهُ ،فَقُلْتُ:يَا أَبَا هُرَيْرَةَ أَشَيْءٌ سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟قَالَ:مُنْتَهَى الْحِلْيَةِ۔
میں ابوہریرہ رضی اللّٰہ عنہ کے ساتھ مدینہ منورہ میں ( مروان بن حکم کے گھر میں)گیا تو انہوں نے چھت پر ایک مصور کو دیکھا جو تصویر بنا رہا تھا، انہوں نے کہا کہ میں نے رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم سے سنا ہے، نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ(اللّٰہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے)اس شخص سے بڑھ کر ظالم کون ہو گا جو میری مخلوق کی طرح پیدا کرنے چلا ہے اگر اسے یہی گھمنڈ ہے تو اسے چاہیئے کہ ایک دانہ پیدا کرے،ایک چیونٹی پیدا کرے۔ پھر انہوں نے پانی کا ایک طشت منگوایا اور اپنے ہاتھ اس میں دھوئے۔ جب بغل دھونے لگے تو میں نے عرض کیا ابوہریرہ! کیا( بغل تک دھونے کے بارے میں )تم نے رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم سے کچھ سنا ہےانہوں نے کہا میں نے جہاں تک زیور پہنا جا سکتا ہے وہاں تک دھویا ہے۔"
{صحیح البخاری،كِتَابُ اللِّبَاسِ،بَابُ نَقْضِ الصُّوَرِ:۵۹۵۳۔صحیح المسلم:۵۵۴۳،۵۵۴۴}

🍁حدیث:۲
حَدَّثَنَا الحُمَيْدِيُّ،حَدَّثَنَا سُفْيَانُ،حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، عَنْ مُسْلِمٍ،قَالَ: كُنَّا مَعَ مَسْرُوقٍ، فِي دَارِ يَسَارِ بْنِ نُمَيْرٍ، فَرَأَى فِي صُفَّتِهِ تَمَاثِيلَ، فَقَالَ:سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ، قَالَ:سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:«إِنَّ أَشَدَّ النَّاسِ عَذَابًا عِنْدَ اللَّهِ يَوْمَ القِيَامَةِ المُصَوِّرُونَ»
ترجمہ:ہم سےحمیدی عبداللّٰہ بن زبیر نے بیان کیا ،کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا،ان سے اعمش نےبیان کیا اور ان سے مسلم بن صبیح نے بیان کیا کہ ہم مسروق بن اجدع کے ساتھ یسار بن نمیر کے گھر میں تھے۔مسروق نے ان کے گھر کے سائبان میں تصویر یں دیکھیں تو کہا کہ میں نے حضرت عبداللّٰہ بن مسعود رضی اللّٰہ عنہ سے سنا ہے ،انہوں نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ وسلم سے سنا،آنحضرت صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے فرمایا:اللّٰہ کے پاس قیامت کے دن تصویر بنانے والوں کو سخت سے سخت تر عذاب ہوگا۔"
{صحیح البخاری،كِتَابُ اللِّبَاسِ،بَابُ عَذَابِ المُصَوِّرِينَ يَوْمَ القِيَامَةِ:۵۹۵۰۔صحیح المسلم:۵۵۳۷}

🍁حدیث:۳
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ،حَدَّثَنَا سُفْيَانُ،قَالَ:سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الْقَاسِمِ ،وَمَابِالْمَدِينَةِ يَوْمَئِذٍ أَفْضَلُ مِنْهُ،قَالَ:سَمِعْتُ أَبِي،قَالَ:سَمِعْتُ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا،قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ سَفَرٍ وَقَدْ سَتَرْتُ بِقِرَامٍ لِي عَلَى سَهْوَةٍ لِي فِيهَا تَمَاثِيلُ،فَلَمَّارَآهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَتَكَهُ،وَقَالَ:أَشَدُّ النَّاسِ عَذَابًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ الَّذِينَ يُضَاهُونَ بِخَلْقِ اللَّهِ قَالَتْ:فَجَعَلْنَاهُ وِسَادَةً أَوْ وِسَادَتَيْنِ۔
میں نے اپنے والد( قاسم بن ابی بکر )سےسنا،انہوں نے بیان کیا کہ میں نے عائشہ رضی اللّٰہ عنہا سے سنا کہ رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم سفر( غزوہ تبوک )سے تشریف لائے تو میں نے اپنے گھر کے سائبان پر ایک پردہ لٹکا دیا تھا،اس پر تصویریں تھیں جب آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے دیکھا تو اسے کھینچ کر پھینک دیا اور فرمایا کہ قیامت کے دن سب سے زیادہ سخت عذاب میں وہ لوگ گرفتار ہوں گے جو اللّٰہ کی مخلوق کی طرح خود بھی بناتے ہیں۔ عائشہ رضی اللّٰہ عنہا نے بیان کیا کہ پھر میں نے پھاڑ کر اس پردہ کی ایک یا دو توشک بنا لیں۔"
{صحیح البخاری،كِتَابُ اللِّبَاسِ،بَابُ مَا وُطِئَ مِنَ التَّصَاوِيرِ:۵۹۵۴۔مسلم:۵۵۲۸۔نسائی:۵۳۷۱}

🍁حدیث:۴
2105 حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ أَخْبَرَنَا مَالِكٌ عَنْ نَافِعٍ عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّهَا أَخْبَرَتْهُ أَنَّهَا اشْتَرَتْ نُمْرُقَةً فِيهَا تَصَاوِيرُ فَلَمَّا رَآهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَامَ عَلَى الْبَابِ فَلَمْ يَدْخُلْهُ فَعَرَفْتُ فِي وَجْهِهِ الْكَرَاهِيَةَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَتُوبُ إِلَى اللَّهِ وَإِلَى رَسُولِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَاذَا أَذْنَبْتُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا بَالُ هَذِهِ النُّمْرُقَةِ قُلْتُ اشْتَرَيْتُهَا لَكَ لِتَقْعُدَ عَلَيْهَا وَتَوَسَّدَهَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ أَصْحَابَ هَذِهِ الصُّوَرِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ يُعَذَّبُونَ فَيُقَالُ لَهُمْ أَحْيُوا مَا خَلَقْتُمْ وَقَالَ إِنَّ الْبَيْتَ الَّذِي فِيهِ الصُّوَرُ لَا تَدْخُلُهُ الْمَلَائِكَةُ۔
ترجمہ :ہم سے عبداللّٰہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو امام مالک نے خبر دی، انہیں نافع نے، انہیں قاسم بن محمد نے اور انہیں ام المومنین عائشہ رضی اللّٰہ عنہا نے کہ انہوں نے ایک گدا خریدا جس پر مورتیں تھیں۔ رسول کریم صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی نظر جوں ہی اس پر پڑی، آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم دروازے پر ہی کھڑے ہو گئے اور اندر داخل نہیں ہوئے۔( عائشہ رضی اللّٰہ عنہا نے بیان کیا کہ ) میں نے آپ کے چہرہ مبارک پر ناپسندیدگی کے آثار دیکھے تو عر ض کیا،یا رسول اللّٰہ!میں اللّٰہ کی بارگاہ میں توبہ کرتی ہوں اور اس کے رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم سےمعافی مانگتی ہوں، فرمائیے مجھ سے کیا غلطی ہوئی ہے؟آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے فرمایا، یہ گدا کیسا ہے؟ میں نے کہا کہ میں نے یہ آپ ہی کے لیے خریدا ہے تاکہ آپ اس پر بیٹھیں اوراس سے ٹیک لگائیں۔آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے فرمایا،لیکن اس طرح کی مورتیں بنانے والے لوگ قیامت کے دن عذاب کئے جائیں گے۔ اور ان سے کہا جائے گاکہ تم لوگوں نے جس چیزکو بنایا اسے زندہ کر دکھاؤ۔آپ نے یہ بھی فرمایا کہ جن گھروں میں مورتیں ہوتی ہیں(رحمت کے)فرشتےان میں داخل نہیں ہوتے۔"
{صحیح البخاری،كِتَابُ البُيُوعِ،بَابُ التِّجَارَةِ فِيمَا يُكْرَهُ لُبْسُهُ لِلرِّجَالِ وَالنِّسَاءِ:۲۱۰۵۔صحیح المسلم:۵۵۳۳،۵۵۳۴}
🌷 تشریح :اس حدیث سےصاف نکلتا ہےکہ جاندار کی مورت بنانا مطلقاً حرام ہے،نقشی ہو یا مجسم۔اس لیے کہ تکئے پر نقشی صورتیں بنی ہوئی تھیں۔

🌷مندرجہ بالا احادیث اور دیگر بہت سے دلائل تصویر کی حُرمت پر دلالت کرتے ہیں,اور یہ ایک ایسا مسئلہ ہےکہ جس پر اُمّت کا اتفاق ہے۔اور جو اختلاف ہے وہ اس بات میں واقع ہوا ہےکہ تصویر بنانے کے جدید ذرائع کیمرےسے فوٹوگرافی اور ویڈیوز بنانا وغیرہ کیا حُکم رکھتی ہے؟

🌷🌷*مفتی ابوعبدالرحمٰن رفیق طاہر صاحب فرماتےہیں کہ*:
🍁کچھ اَہل عِلم کی رائے یہ ہے کہ یہ تصاویر نہیں ہیں بلکہ یہ عَکس ہے,اور عکس کے جَواز میں کوئی شَک نہیں ہے،لہٰذا فوٹو گرافی اور ویڈیو بنانا جائز اور مشروع عمل ہے۔"
🍁جبکہ اہل علم کا دوسرا گروہ اسے بھی تصویر ہی سمجھتا ہےاور کہتا ہےکہ یہ تصویر کی جَدید شَکل ہے,چونکہ تصویر کی حُرمت میں کوئی شُبہہ نہیں ہے,لہٰذا فوٹو گرافی اور ویڈیو(بنانا) ناجائز اور حرام ہے۔(اس گروہ میں شیخ نصیراحمد کاشف اور شیخ ابومحمدعبدالاحدسلفی وغیرھم شامل ہیں)۔"
🍁اہل علم کا ایک تیسرا گروہ یہ رائے رکھتا ہےکہ یہ تصویر ہی ہے،لیکن باَمرِ مجبوری ہم دِین کی دَعوت و تبلیغ کی غرض سے ویڈیو کو استعمال کرسکتے ہیں۔یہ رائے اکثر اہل علم کی ہےجن میں عرب وعجم کے بہت سے علماء شامل ہیں۔(اس گروہ میں قاری صہیب احمدمیرمحمدی حفظہ اللّٰہ تعالیٰ وغیرھم شامل ہیں)۔"
🍁 یعنی اس تیسری رائے کے حاملین نے ویڈیو کو اصلاً مباح اور حلال قرار نہیں دیا ہے,لیکن دینی اصول" اضطرار" کو ملحوظ رکھ کر قاعدہ فقہیہ " الضرورات تبيح المحظورات "( ضرورتیں ناجائز کاموں کو جائز بنا دیتی ہیں)پر عمل پیرا ہوتے ہوئے الیکٹرانک میڈیا کے اس تیز ترین دور میں ویڈیو کو تبلیغ دین کے مقاصد میں بامر مجبوری استعمال کرنا مباح قرار دیا ہے ,یعنی دعوت و تبلیغ کے علاوہ,یہ گروہ بھی اسے ناجائز ہی سمجھتا ہے,اور بلا امر مجبوری اسے جائز قرار نہیں دیتا ہے۔"
🍁اس اعتبار سے اس گروہ کی رائے مقدم الذکر دونوں گروہوں کی رائے کے مابین ہے۔
🍁لیکن مسئلہ چونکہ اِجتہادی ہے اس میں خطأ کا امکان بھی بہر حال موجود ہی ہے ,لہٰذا دیکھنا یہ ہے کہ ان تینوں فریقوں کے کیا دلائل ہیں اور ان تینوں میں سے مضبوط دلائل کس گروہ کے پاس ہیں کیونکہ اجتہادی مسئلہ میں بھی جب مجتہدین کی آراء مختلف ہو جائیں تو حق اور صواب کسی ایک ہی گروہ کے پاس ہوتا ہے۔
🌷 اور ہماری تحقیق کے مطابق دوسرے گروہ کی بات مبنی برحق ہے۔
🍁اور پہلا گروہ اسے عکس قرار دیکر غلطی پر ہے۔
🍁اور تیسرا گروہ " اضطرار" کا لفظ بول کر "حیلہ" کا مرتکب ہے۔
🍁اس اجمال کی تفصیل ہم ذیل میں پیش کرتے ہیں:
سب سے پہلے تو یہ بات سمجھ لیں کہ عکس اور تصویر میں کیا فرق ہے؟
🍁عکس اس وقت تک باقی رہتا ہے جب تک معکوس سامنے موجود ہو,اور جونہی معکوس سامنے سے غائب ہو جائے عکس بھی غائب ہو جاتا ہے۔اور پھر جس پانی یا آئینہ پر عکس دیکھا گیا ہے دوبارہ اس آئینہ پر وہ عَکس کبھی نہیں دیکھا جاسکتا جب تک معکوس کو دوبارہ آئینہ کے روبرو نہ کیا جائے۔
🍁اور تصویر دراصل اسی عکس کو محفوظ کرلینے سے بنتی ہے۔!!! کیونکہ مصور کسی بھی چیز کو دیکھتا ہےتو اس چیز کا عکس اس کی آنکھیں اس کے دماغ میں دکھاتی ہیں، پھر اس کے ہاتھ اس عکس کو کسی کاغذ,چمڑے,لکڑی،(دیوار)یا پتھر،وغیرہ پر محفوظ کر دیتے ہیں تو اس کا نام تصویر ہو جاتا ہےجس کی حُرمت پر احادیث دلالت کرتی ہیں جیسا کہ ہم بیان کر چکےہیں۔اور تمام اُمت جن کی حرمت پر متفق ہے۔
🍁 اختلاف صرف واقع ہوا ہے تو جدید آلات سے بنائی جانے والی تصاویر پر ,لیکن اگر بنظر غائر دیکھا جائے تو یہی بات سمجھ آتی ہے کہ ان آلات یعنی کیمرہ وغیرہ سے بنائی جانے والی تصاویر بھی تصاویر ہی ہیں عکس نہیں ہیں !!! کیونکہ اس دور جدیدمیں جس طرح اور بہت سے کام مشینوں سے لیے جانے لگے ہیں اسی طرح تصویر کشی کا کام بھی جدید آلات کے سپرد ہوگیا ہے۔ان کیمروں سے تصویر کھینچنے والا اپنے ہاتھ سے صرف اس مشین کا بٹن دباتا ہےجس کے بعد وہ سارا کام جو پہلے ہاتھ سے ہوتا تھا اس سے کہیں بہتر انداز میں وہ مشین سر انجام دے دیتی ہے۔اور ویڈیو کیمرے کے بارہ میں یہ غلط فہمی بھی پائی جاتی ہے کہ یہ متحرک تصویر بناتا ہے,حالانکہ امر واقع یہ ہے کہ ویڈیو کمیرہ بھی متحرک تصویر نہیں بناتا بلکہ ساکن تصاویر ہی بناتا ہےلیکن اس کی تصویر کشی کی رفتار بہت تیز ترین ہوتی ہے ,ایک ویڈیو کیمرہ ایک سیکنڈ میں تقریبا نو صد (900)سے زائد تصاویر کھینچتا ہے,اور پھر جب اس ویڈیو کو چلایا جاتا ہےتو اسی تیزی کے ساتھ ان کی سلائیڈ شو کرتاہے۔جسے اس فن سے نا آشنا لوگ متحرک تصویر سمجھ لیتے ہیں حالانکہ وہ متحرک نہیں ہوتی بلکہ ساکن تصاویر کا ہی ایک تسلسل ہوتا ہے کہ انسانی آنکھ جس کا ادراک نہیں کرسکتی ۔
🍁آپ دیکھتے ہیں جب پنکھا اپنی پوری رفتار سے چل رہا ہو تو اس کی جانب دیکھنے والے کو پنکھے کے پر نظر نہیں آتے بلکہ اسے پنکھے کی موٹر کے گرد ایک ہالہ سا بنا دکھائی دیتا ہے اور یوں محسوس ہوتا ہے کہ شاید اسکے پر نہیں ہیں بلکہ ایک شیشہ سا ہے جو اس کے گرد تنا ہوا ہے ۔جبکہ ذی شعور اور صاحب علم افراد یہ سب اپنی آنکھوں سے دیکھنے کے بعد یقین رکھتے ہیں کہ یہ ہماری آنکھوں کا دھوکہ ہے،پنکھے کے پر یقیناً موجود ہیں اور وہی گھوم کر ہمیں ہوا دے رہے ہیں،لیکن جس شخص نے پنکھے کو ساکن حالت میں نہ دیکھا ہوگا شاید وہ اس بات پر یقین نہ کرسکے۔
🍁یہ تو ایک پنکھے کی مثال ہے جس کی رفتار ویڈیو کیمرے سے کم ازکم پانچ گنا کم ہوتی ہے ۔ہماری اس بات کو وہ لوگ بخوبی سمجھتے ہیں جو" مووی میکنگ اور ایڈیٹنگ" کے فن سے آشنا ہیں یا "کمپیوٹر کے سافٹ ویر " ایڈوب فوٹو شاپ" کو اچھی طرح سے سمجھتے ہیں۔"
🍁 الغرض ویڈیو کیمرہ بھی متحرک تصویر نہیں بناتا ہے بلکہ وہ بھی ساکن تصاویر ہی کھینچتا ہے اور انہی کی " سلائیڈ " "شو" کرتا ہے ۔اور ان کیمروں سے لی جانے والی تصاویر میں عکس کا پہلو ہر گز نہیں پایا جاتا ہے کیونکہ یہ تصاویر عکس کے بر عکس کسی بھی وقت دیکھی جاسکتی ہیں ,خواہ وہ شخص جس کی تصاویر لی گئی ہیں دُنیا سے ہی کیوں نہ چل بسا ہو۔"
🍁 رہی تیسرے گروہ کی اضطرار والی بات تووہ بھی بلکل غلط ہے!!! کیونکہ اضطرار میں ممنوعہ کاموں کو سرانجام دینے کی جو رُخصت اللّٰہ تعالیٰ نے دی ہے اس میں بھی قید لگا ئی ہےکہ:
🍁((اِنَّمَا حَرَّمَ عَلَیۡکُمُ الۡمَیۡتَۃَ وَ الدَّمَ وَ لَحۡمَ الۡخِنۡزِیۡرِ وَ مَاۤ اُہِلَّ بِہٖ لِغَیۡرِ اللّٰہِ ۚ فَمَنِ اضۡطُرَّ غَیۡرَ بَاغٍ وَّ لَا عَادٍ فَلَاۤ اِثۡمَ عَلَیۡہِ ؕ اِنَّ اللّٰہَ غَفُوۡرٌ رَّحِیۡمٌ ﴿۱۷۳﴾
تم پر مُردہ اور(بہا ہوا)خون اور سور کا گوشت اور ہر وہ چیز جس پر اللّٰہ کے سوا دوسروں کا نام پکارا گیا ہو حرام ہے پھر جو مجبور ہو جائے اور وہ حد سے بڑھنے والا اور زیادتی کرنے والا نہ ہو ،اس پر ان کے کھانے میں کوئی گناہ نہیں،اللّٰہ تعالٰی بخشش کرنے والا مہربان ہے۔"))
[سورۃ البقرۃ:۱۷۳]
نیز فرمایا:
((حُرِّمَتۡ عَلَیۡکُمُ الۡمَیۡتَۃُ وَ الدَّمُ وَ لَحۡمُ الۡخِنۡزِیۡرِ وَ مَاۤ اُہِلَّ لِغَیۡرِ اللّٰہِ بِہٖ وَ الۡمُنۡخَنِقَۃُ وَ الۡمَوۡقُوۡذَۃُ وَ الۡمُتَرَدِّیَۃُ وَ النَّطِیۡحَۃُ وَ مَاۤ اَکَلَ السَّبُعُ اِلَّا مَا ذَکَّیۡتُمۡ ۟ وَ مَا ذُبِحَ عَلَی النُّصُبِ وَ اَنۡ تَسۡتَقۡسِمُوۡا بِالۡاَزۡلَامِ ؕ ذٰلِکُمۡ فِسۡقٌ ؕ اَلۡیَوۡمَ یَئِسَ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا مِنۡ دِیۡنِکُمۡ فَلَا تَخۡشَوۡہُمۡ وَ اخۡشَوۡنِ ؕ اَلۡیَوۡمَ اَکۡمَلۡتُ لَکُمۡ دِیۡنَکُمۡ وَ اَتۡمَمۡتُ عَلَیۡکُمۡ نِعۡمَتِیۡ وَ رَضِیۡتُ لَکُمُ الۡاِسۡلَامَ دِیۡنًا ؕ فَمَنِ اضۡطُرَّ فِیۡ مَخۡمَصَۃٍ غَیۡرَ مُتَجَانِفٍ لِّاِثۡمٍ ۙ فَاِنَّ اللّٰہَ غَفُوۡرٌ رَّحِیۡمٌ ﴿۳﴾
تم پر حرام کیا گیا مُردار اور خون اور خنزیر کا گوشت اور جس پر اللّٰہ کے سوا دوسرے کا نام پکارا گیا ہو،اور جو گلا گھٹنے سے مَرا ہو ،اور جو کسی ضرب سے مرگیا ہواور جو اونچی جگہ سے گر کر مرا ہو جو کسی کے سینگ مارنے سے مرا ہو،اور جسے درندوں نے پھاڑ کھایا ہو ،لیکن اسے تم ذبح کر ڈالو تو حرام نہیں،اور جو آستانوں پر ذبح کیا گیا ہو، اور یہ بھی کہ قرعہ کے تیروں کے ذریعے فال گیری ہو، یہ سب بدترین گناہ ہیں ،آج کفار تمھارے دین سے نااُمید ہوگئے،خبردار تم ان سے نہ ڈرنا اور مجھ سے ڈرتے رہنا،آج میں نے تمہارے لئے دین کو کامل کر دیا اور تم پر اپنا انعام بھرپور کر دیا اور تمہارے لئے اسلام کے دین ہونے پر رضامند ہوگیا، پس جو شخص شدت کی بھوک میں بے قرار ہو جائے بشرطیکہ کسی گناہ کی طرف اس کا میلان نہ ہو تو یقیناً اللہ تعالٰی معاف کرنے والا ہے اور بہت بڑا مہربان ہے۔"))
" [سورۃ المائدة:۳]
🌷یعنی بوقت اضطرار , بقدر اضطرار ممنوع وحرام کی رُخصت ہے,وقت اضطرار کے بعد یا قدر اضطرار سے زائد نہیں!!!
🍁 اور پھر شریعت نے لفظ"ضرورۃ" نہیں بلکہ"اضطرار" بولا ہے۔اور فقہی قاعدہ" الضرورات تبيح المحظورات" انہی آیات سے مستفاد ہےاور اس میں بھی لفظ ضرورت کا معنى اضطرار ہی ہے۔اضطرا ہوتا کیا ہے؟یہ سمجھنے کے لیے ہم انہی آیات پر غور کریں جن میں یہ لفظ استعمال ہوا ہے تو بات بہت واضح ہو جاتی ہے۔
🍁 ان آیات سے یہ بات واضح ہو جاتی ہے کہ بھوک کی وجہ سے اگر کوئی شخص مجبور ہو جائے اور اس کی دسترس میں کوئی حلال چیز نہ ہو,اور بھوک کی بناء پر اس کی زندگی کو خطرہ لاحق ہو اور حرام کھانے سے اس کی جان بچ سکتی ہو تو اس کے لیے رُخصت ہے کہ جس قدر حرام کھانے سے اس کی جان بچ سکتی ہے صرف اس قدر حرام کھالے اس سے زائد نہ کھائے، پیٹ بھرنا شروع نہ کردے اور پھر دوبارہ اس حرام کی طرف نگاہ اُٹھا کر بھی نہ دیکھے۔(یعنی اس حرام کو کھانا عادت نہ بنا لے۔)جبکہ دین کی دعوت و تبلیغ کے لیے یہ کوئی مجبوری نہیں ہے کہ ویڈیو بنائی جائے،اور دعوتِ دین ویڈیو کے ذریعہ نہیں آڈیو کے ذریعہ ہی ہوتی ہےحتى کہ ویڈیو میں نظر آنے والے عالمِ دین کی تصویر لوگوں کو راہِ ہدایت پرلانے کا باعث نہیں بنی ہے بلکہ اس کی آواز میں جو دلائل کتاب وسنت کے مذکور ہوتے ہیں وہ کسی بھی شخص کے راہ ہدایت اختیار کرنے یا حق بات پر عمل کرنے کا باعث بنتے ہیں۔"
🍁یادر ہے کہ ہم مطلقاً ویڈیو یا تصاویر کے خلاف نہیں ہیں اور نہ ہی کوئی صاحب علم مطلقاً تصویر یا ویڈیو کو ناجائز کہہ سکتا ہے,کیونکہ ممنوع صرف ذِی روح جانداروں کی تصاویر ہیں ,بس ویڈیو میں ذی روح کی تصاویر نہ ہوں تو اس کی حلت میں کسی قسم کا کوئی اشکال باقی نہیں رہتا ہے۔لہٰذا حرام کام سے بچیں۔"

🌹مولانا محمد داود راز صاحب فرماتےہیں:جاندار کی مورت بنانا کبیرہ گناہ ہے،اس کوسخت عذاب ہوگا بےجان اشیاء کی تصویر بنانا حرام نہیں ہے۔۔مگر جاندار کا فوٹو کھینچنا بھی ناجائز ہے۔"
[شرح صحیح البخاری،،كِتَابُ اللِّبَاسِ،جلد:۷،صفحہ:۳۹۵]

🌹شیخ ابومحمد عبدالاحد سلفی حفظہ اللّٰہ نےفرمایا کہ:ذِی روح جانداروں کی تصاویر یاویڈیوز بناناجائز نہیں ہیں۔چاہےدین کی تبلیغ کیلیے ہی کیوں نہ بنائی جائیں۔"واللّٰہ اعلم۔
((فتاویٰ اہل حدیث،قلمی:فتویٰ نمبر:۳۶۵))

🌹فضیلۃ الشیخ نصیراحمد کاشف حفظہ اللّٰہ تعالیٰ نےفرمایا:کیمرےسےتصویر کھینچنا اور ویڈیوز بنانا جائز نہیں ہےکیونکہ یہ تصویر ہی ہیں۔ان سےبچنا چاہئے۔

💐 مذکورہ بالا دلائل کی رو سےیہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہوجاتی ہے کہ تصویر کی جدید ترین تمام تر صورتیں ناجائز ہیں ان صورتوں میں سے کسی کوبھی اپنا کر ذی روح کی تصویر کشی نہیں جاسکتی ہے اور یہ تصاویر ہی ہیں عکس نہیں,اور دعوتِ دین کے بہانے انہیں اضطرار قرار دینا فہم کا سہو ہے۔"واللّٰه تعالىٰ أعلم💐
لہٰذا تحقیق کیا کریں اور حق بات کو تسلیم کیا کریں،اللّٰہ تعالیٰ ہمیں حق سننےاور ماننےکی ہدایت و توفیق نصیب فرمائے۔آمین۔"
مذید دیکھیں مفتی ابوعبدالرحمٰن رفیق طاہر صاحب کا فتویٰ:
🌹🌹وما علینا الاالبلاغ🌹🌹
 
Last edited:
Top