ابومحمدعبدالاحدسلفی
Member






حَدَّثَنَا مُوسَى،حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ ،حَدَّثَنَا عُمَارَةُ،حَدَّثَنَا أَبُو زُرْعَةَ ،قَالَ:دَخَلْتُ مَعَ أَبِي هُرَيْرَةَ دَارًا بِالْمَدِينَةِ،فَرَأَى أَعْلَاهَا مُصَوِّرًا يُصَوِّرُ ،قَالَ:سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:وَمَنْ أَظْلَمُ مِمَّنْ ذَهَبَ يَخْلُقُ كَخَلْقِي،فَلْيَخْلُقُوا حَبَّةً وَلْيَخْلُقُوا ذَرَّةً،ثُمَّ دَعَا بِتَوْرٍ مِنْ مَاءٍ فَغَسَلَ يَدَيْهِ حَتَّى بَلَغَ إِبْطَهُ ،فَقُلْتُ:يَا أَبَا هُرَيْرَةَ أَشَيْءٌ سَمِعْتَهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟قَالَ:مُنْتَهَى الْحِلْيَةِ۔
میں ابوہریرہ رضی اللّٰہ عنہ کے ساتھ مدینہ منورہ میں ( مروان بن حکم کے گھر میں)گیا تو انہوں نے چھت پر ایک مصور کو دیکھا جو تصویر بنا رہا تھا، انہوں نے کہا کہ میں نے رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم سے سنا ہے، نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ(اللّٰہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے)اس شخص سے بڑھ کر ظالم کون ہو گا جو میری مخلوق کی طرح پیدا کرنے چلا ہے اگر اسے یہی گھمنڈ ہے تو اسے چاہیئے کہ ایک دانہ پیدا کرے،ایک چیونٹی پیدا کرے۔ پھر انہوں نے پانی کا ایک طشت منگوایا اور اپنے ہاتھ اس میں دھوئے۔ جب بغل دھونے لگے تو میں نے عرض کیا ابوہریرہ! کیا( بغل تک دھونے کے بارے میں )تم نے رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم سے کچھ سنا ہےانہوں نے کہا میں نے جہاں تک زیور پہنا جا سکتا ہے وہاں تک دھویا ہے۔"
{صحیح البخاری،كِتَابُ اللِّبَاسِ،بَابُ نَقْضِ الصُّوَرِ:۵۹۵۳۔صحیح المسلم:۵۵۴۳،۵۵۴۴}

حَدَّثَنَا الحُمَيْدِيُّ،حَدَّثَنَا سُفْيَانُ،حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، عَنْ مُسْلِمٍ،قَالَ: كُنَّا مَعَ مَسْرُوقٍ، فِي دَارِ يَسَارِ بْنِ نُمَيْرٍ، فَرَأَى فِي صُفَّتِهِ تَمَاثِيلَ، فَقَالَ:سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ، قَالَ:سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:«إِنَّ أَشَدَّ النَّاسِ عَذَابًا عِنْدَ اللَّهِ يَوْمَ القِيَامَةِ المُصَوِّرُونَ»
ترجمہ:ہم سےحمیدی عبداللّٰہ بن زبیر نے بیان کیا ،کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا،ان سے اعمش نےبیان کیا اور ان سے مسلم بن صبیح نے بیان کیا کہ ہم مسروق بن اجدع کے ساتھ یسار بن نمیر کے گھر میں تھے۔مسروق نے ان کے گھر کے سائبان میں تصویر یں دیکھیں تو کہا کہ میں نے حضرت عبداللّٰہ بن مسعود رضی اللّٰہ عنہ سے سنا ہے ،انہوں نے بیان کیا کہ میں نے نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ وسلم سے سنا،آنحضرت صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے فرمایا:اللّٰہ کے پاس قیامت کے دن تصویر بنانے والوں کو سخت سے سخت تر عذاب ہوگا۔"
{صحیح البخاری،كِتَابُ اللِّبَاسِ،بَابُ عَذَابِ المُصَوِّرِينَ يَوْمَ القِيَامَةِ:۵۹۵۰۔صحیح المسلم:۵۵۳۷}

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ،حَدَّثَنَا سُفْيَانُ،قَالَ:سَمِعْتُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الْقَاسِمِ ،وَمَابِالْمَدِينَةِ يَوْمَئِذٍ أَفْضَلُ مِنْهُ،قَالَ:سَمِعْتُ أَبِي،قَالَ:سَمِعْتُ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا،قَدِمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ سَفَرٍ وَقَدْ سَتَرْتُ بِقِرَامٍ لِي عَلَى سَهْوَةٍ لِي فِيهَا تَمَاثِيلُ،فَلَمَّارَآهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَتَكَهُ،وَقَالَ:أَشَدُّ النَّاسِ عَذَابًا يَوْمَ الْقِيَامَةِ الَّذِينَ يُضَاهُونَ بِخَلْقِ اللَّهِ قَالَتْ:فَجَعَلْنَاهُ وِسَادَةً أَوْ وِسَادَتَيْنِ۔
میں نے اپنے والد( قاسم بن ابی بکر )سےسنا،انہوں نے بیان کیا کہ میں نے عائشہ رضی اللّٰہ عنہا سے سنا کہ رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم سفر( غزوہ تبوک )سے تشریف لائے تو میں نے اپنے گھر کے سائبان پر ایک پردہ لٹکا دیا تھا،اس پر تصویریں تھیں جب آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے دیکھا تو اسے کھینچ کر پھینک دیا اور فرمایا کہ قیامت کے دن سب سے زیادہ سخت عذاب میں وہ لوگ گرفتار ہوں گے جو اللّٰہ کی مخلوق کی طرح خود بھی بناتے ہیں۔ عائشہ رضی اللّٰہ عنہا نے بیان کیا کہ پھر میں نے پھاڑ کر اس پردہ کی ایک یا دو توشک بنا لیں۔"
{صحیح البخاری،كِتَابُ اللِّبَاسِ،بَابُ مَا وُطِئَ مِنَ التَّصَاوِيرِ:۵۹۵۴۔مسلم:۵۵۲۸۔نسائی:۵۳۷۱}

2105 حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ أَخْبَرَنَا مَالِكٌ عَنْ نَافِعٍ عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا أَنَّهَا أَخْبَرَتْهُ أَنَّهَا اشْتَرَتْ نُمْرُقَةً فِيهَا تَصَاوِيرُ فَلَمَّا رَآهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَامَ عَلَى الْبَابِ فَلَمْ يَدْخُلْهُ فَعَرَفْتُ فِي وَجْهِهِ الْكَرَاهِيَةَ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَتُوبُ إِلَى اللَّهِ وَإِلَى رَسُولِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَاذَا أَذْنَبْتُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا بَالُ هَذِهِ النُّمْرُقَةِ قُلْتُ اشْتَرَيْتُهَا لَكَ لِتَقْعُدَ عَلَيْهَا وَتَوَسَّدَهَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ أَصْحَابَ هَذِهِ الصُّوَرِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ يُعَذَّبُونَ فَيُقَالُ لَهُمْ أَحْيُوا مَا خَلَقْتُمْ وَقَالَ إِنَّ الْبَيْتَ الَّذِي فِيهِ الصُّوَرُ لَا تَدْخُلُهُ الْمَلَائِكَةُ۔
ترجمہ :ہم سے عبداللّٰہ بن یوسف نے بیان کیا، کہا کہ ہم کو امام مالک نے خبر دی، انہیں نافع نے، انہیں قاسم بن محمد نے اور انہیں ام المومنین عائشہ رضی اللّٰہ عنہا نے کہ انہوں نے ایک گدا خریدا جس پر مورتیں تھیں۔ رسول کریم صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی نظر جوں ہی اس پر پڑی، آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم دروازے پر ہی کھڑے ہو گئے اور اندر داخل نہیں ہوئے۔( عائشہ رضی اللّٰہ عنہا نے بیان کیا کہ ) میں نے آپ کے چہرہ مبارک پر ناپسندیدگی کے آثار دیکھے تو عر ض کیا،یا رسول اللّٰہ!میں اللّٰہ کی بارگاہ میں توبہ کرتی ہوں اور اس کے رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم سےمعافی مانگتی ہوں، فرمائیے مجھ سے کیا غلطی ہوئی ہے؟آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے فرمایا، یہ گدا کیسا ہے؟ میں نے کہا کہ میں نے یہ آپ ہی کے لیے خریدا ہے تاکہ آپ اس پر بیٹھیں اوراس سے ٹیک لگائیں۔آپ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نے فرمایا،لیکن اس طرح کی مورتیں بنانے والے لوگ قیامت کے دن عذاب کئے جائیں گے۔ اور ان سے کہا جائے گاکہ تم لوگوں نے جس چیزکو بنایا اسے زندہ کر دکھاؤ۔آپ نے یہ بھی فرمایا کہ جن گھروں میں مورتیں ہوتی ہیں(رحمت کے)فرشتےان میں داخل نہیں ہوتے۔"
{صحیح البخاری،كِتَابُ البُيُوعِ،بَابُ التِّجَارَةِ فِيمَا يُكْرَهُ لُبْسُهُ لِلرِّجَالِ وَالنِّسَاءِ:۲۱۰۵۔صحیح المسلم:۵۵۳۳،۵۵۳۴}














سب سے پہلے تو یہ بات سمجھ لیں کہ عکس اور تصویر میں کیا فرق ہے؟








تم پر مُردہ اور(بہا ہوا)خون اور سور کا گوشت اور ہر وہ چیز جس پر اللّٰہ کے سوا دوسروں کا نام پکارا گیا ہو حرام ہے پھر جو مجبور ہو جائے اور وہ حد سے بڑھنے والا اور زیادتی کرنے والا نہ ہو ،اس پر ان کے کھانے میں کوئی گناہ نہیں،اللّٰہ تعالٰی بخشش کرنے والا مہربان ہے۔"))
[سورۃ البقرۃ:۱۷۳]
نیز فرمایا:
((حُرِّمَتۡ عَلَیۡکُمُ الۡمَیۡتَۃُ وَ الدَّمُ وَ لَحۡمُ الۡخِنۡزِیۡرِ وَ مَاۤ اُہِلَّ لِغَیۡرِ اللّٰہِ بِہٖ وَ الۡمُنۡخَنِقَۃُ وَ الۡمَوۡقُوۡذَۃُ وَ الۡمُتَرَدِّیَۃُ وَ النَّطِیۡحَۃُ وَ مَاۤ اَکَلَ السَّبُعُ اِلَّا مَا ذَکَّیۡتُمۡ ۟ وَ مَا ذُبِحَ عَلَی النُّصُبِ وَ اَنۡ تَسۡتَقۡسِمُوۡا بِالۡاَزۡلَامِ ؕ ذٰلِکُمۡ فِسۡقٌ ؕ اَلۡیَوۡمَ یَئِسَ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا مِنۡ دِیۡنِکُمۡ فَلَا تَخۡشَوۡہُمۡ وَ اخۡشَوۡنِ ؕ اَلۡیَوۡمَ اَکۡمَلۡتُ لَکُمۡ دِیۡنَکُمۡ وَ اَتۡمَمۡتُ عَلَیۡکُمۡ نِعۡمَتِیۡ وَ رَضِیۡتُ لَکُمُ الۡاِسۡلَامَ دِیۡنًا ؕ فَمَنِ اضۡطُرَّ فِیۡ مَخۡمَصَۃٍ غَیۡرَ مُتَجَانِفٍ لِّاِثۡمٍ ۙ فَاِنَّ اللّٰہَ غَفُوۡرٌ رَّحِیۡمٌ ﴿۳﴾
تم پر حرام کیا گیا مُردار اور خون اور خنزیر کا گوشت اور جس پر اللّٰہ کے سوا دوسرے کا نام پکارا گیا ہو،اور جو گلا گھٹنے سے مَرا ہو ،اور جو کسی ضرب سے مرگیا ہواور جو اونچی جگہ سے گر کر مرا ہو جو کسی کے سینگ مارنے سے مرا ہو،اور جسے درندوں نے پھاڑ کھایا ہو ،لیکن اسے تم ذبح کر ڈالو تو حرام نہیں،اور جو آستانوں پر ذبح کیا گیا ہو، اور یہ بھی کہ قرعہ کے تیروں کے ذریعے فال گیری ہو، یہ سب بدترین گناہ ہیں ،آج کفار تمھارے دین سے نااُمید ہوگئے،خبردار تم ان سے نہ ڈرنا اور مجھ سے ڈرتے رہنا،آج میں نے تمہارے لئے دین کو کامل کر دیا اور تم پر اپنا انعام بھرپور کر دیا اور تمہارے لئے اسلام کے دین ہونے پر رضامند ہوگیا، پس جو شخص شدت کی بھوک میں بے قرار ہو جائے بشرطیکہ کسی گناہ کی طرف اس کا میلان نہ ہو تو یقیناً اللہ تعالٰی معاف کرنے والا ہے اور بہت بڑا مہربان ہے۔"))
" [سورۃ المائدة:۳]





[شرح صحیح البخاری،،كِتَابُ اللِّبَاسِ،جلد:۷،صفحہ:۳۹۵]

((فتاویٰ اہل حدیث،قلمی:فتویٰ نمبر:۳۶۵))



لہٰذا تحقیق کیا کریں اور حق بات کو تسلیم کیا کریں،اللّٰہ تعالیٰ ہمیں حق سننےاور ماننےکی ہدایت و توفیق نصیب فرمائے۔آمین۔"
مذید دیکھیں مفتی ابوعبدالرحمٰن رفیق طاہر صاحب کا فتویٰ:
تصویر اور ویڈیو کا شرعی حکم - محمد رفیق طاہر
الیکٹرانک تصویر جو سکرین پر نظر آتی ہے متحرک یعنی ویڈیو ہو یا ساکن یعنی سادہ تصویر اسکا شریعت اسلامیہ میں کیا حکم ہے ۔ بہت سے اہل علم مووی کے جواز کا فتوى دیتے ہیں اور کچھ اس سے منع کرنے والے بھی ہیں ۔ ہم شش وپنج میں ہیں کہ کس طرف جائیں ۔ کچھ علماء اسے مطلق طور پر جائز کہتے ہیں اور کچھ صرف...
www.rafiqtahir.com




Last edited: