ابومحمدعبدالاحدسلفی
Member











۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔بسم اللّٰہ الرحمن الرحیم۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

جواب از شیخ احمد بن یحیی النجمی رحمہ اللہ:
ہمیں یہ بات سلف سے نہیں ملتی([1])۔

جواب از شیخ صالح بن فوزان الفوزان حفظہ اللہ:
اس کی کوئی اصل نہیں، اور یہ بدعت ہے۔ جمعے کی دن کی مبارکباد دینا جائز نہيں۔ اس بارے میں کوئی بھی چیز وارد نہیں، نہ ہی یہ سلف کا عمل رہا ہے۔ چناچہ یہ ایک نوایجاد کردہ بدعت ہے۔ اور بدعتی لوگ آج کل موبائلوں اور انٹرنیٹ کا اپنی بدعات کی ترویج کے لیے اس طرح سے خوب استعمال کررہے ہیں ۔
(شیخ کی آفیشل ویب سائٹ سے فتویٰ: حكم التهنئة بقول جمعة مباركة يوم الجمعة)

جواب:یہ بدعت کو نشر کرنے کا ایک ذریعہ بن چکا ہے،جمعہ کے دن کی مبارکباد دینے کی کوئی اصل نہيں ۔اگرچہ اس میں کوئی شک نہیں کہ جمعہ مبارک دن ہے ،اور بہت عظیم دن ہے،اس میں نماز جمعہ ہوتی ہے، اس میں ایک قبولیت ِدعاء کی گھڑی ہوتی ہے، اور اس میں مسلمانوں کا اجتماع ہوتا ہے اور اس کے بہت سے فضائل ہيں۔لیکن ہم ہر حال میں دلیل کی پیروی کرتے ہيں چناچہ یہ بات کہیں وارد نہیں ہے کہ جمعہ کے دن کی مبارکباد دی جاتی ہو یا اس میں کثرت دعاء کرو۔


جواب از شیخ عبدالمحسن العباد حفظہ اللّٰہ:
واللہ!ہم ایسی کوئی چیز نہيں جانتے جو اس پر دلالت کرتی ہو۔ البتہ عید الفطر بلکہ عیدین کے متعلق یہ بات صحابہ کرام رضی اللّٰہ عنہم سے آئی ہے کہ وہ جب ایک دوسرے سےملتے تو کہتے:
’’تقبل الله منا ومنكم‘‘
(اللہ تعالی ہم سے اور آپ سے قبول فرمائے)۔
یا،
’’تقبل الله طاعتكم‘‘
(اللہ تعالی آپ کی اطاعت وعبادت کو قبول فرمائے)([3])۔

جواب از شیخ عبدالعزیز بن عبداللہ آل الشیخ حفظہ اللہ:
اس کی کوئی اصل نہيں، لوگ موبائل کے ذریعے جمعے کے دن نشر کرتے ہيں کہ جمعہ مبارک۔ جمعہ مبارک تو ہے بلاشبہ، اور اللہ تعالی نے ہمارے لیے اسے خاص فرمایا ہے جبکہ یہود ونصاریٰ اس سے محروم رہ گئے۔لیکن رہا سوال کہ ہر جمعہ کو یوں مبارکبادی دینا؟تو اس کی میں کوئی اصل وبنیاد نہيں جانتا([4])۔



[4] یوٹیوب پر موجود ویڈیو کلپ: حكم قول جمعة مباركة للمفتي الشيخ عبدالعزيز آل شيخ۔

