ابومحمدعبدالاحدسلفی
Member
صبُح و شام کے اذکار
فضیلت و تاکید:
* اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اذْكُرُوا اللّٰهَ ذِكْرًا كَثِيرًا﴾
[الأحزاب: ۴۱]
’’اے ایمان والو! اللہ کا بہت زیادہ ذکر کرو اور صبح و شام اس کی تسبیح بیان کرو۔‘‘
* ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
﴿ وَاذْكُر رَّبَّكَ فِي نَفْسِكَ تَضَرُّعًا وَخِيفَةً وَدُونَ الْجَهْرِ مِنَ الْقَوْلِ بِالْغُدُوِّ وَالْآصَالِ وَلَا تَكُن مِّنَ الْغَافِلِينَ ﴾ [الأعراف: ۲۰۵]
’’صبح و شام، اپنے دِل میں، عاجزی و خوف کے ساتھ اور
کتاب: مسنون ذکر الٰہی، دعائیں
صفحہ نمبر: 62
shamilaurdu.com
بغیر آواز کیے اپنے رب کا ذکر کرتے رہیں اور غافلوں میں سے نہ ہوں۔‘‘
* فرمانِ الٰہی ہے:
﴿ وَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ بِالْعَشِيِّ وَالْإِبْكَارِ﴾ [المؤمن: ۵۵]
’’شام و سحر اپنے رب کی تعریف کے ساتھ اس کی پاکی بیان کریں۔‘‘
* اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
﴿ وَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ وَقَبْلَ الْغُرُوبِ﴾ [قٓ: ۳۹]
’’طلوعِ آفتاب سے پہلے اور غروبِ آفتاب سے پہلے اپنے رب کی تسبیح بیان کریں۔‘‘
* ارشادِ ربّانی ہے:
﴿ وَلَا تَطْرُدِ الَّذِينَ يَدْعُونَ رَبَّهُم بِالْغَدَاةِ وَالْعَشِيِّ يُرِيدُونَ وَجْهَهُ ۖ ﴾ [الأنعام: ۵۲]
’’اور مت دھتکاریںاُن لوگوں کو جو صبح و شام اپنے رب کو
کتاب: مسنون ذکر الٰہی، دعائیں
صفحہ نمبر: 63
shamilaurdu.com
پکارتے ہیں اور اس کی خوشنودی کے طلب گار ہیں۔‘‘
* اللہ ربّ ا لعز ّت کا فرمان ہے:
﴿ فَأَوْحَىٰ إِلَيْهِمْ أَن سَبِّحُوا بُكْرَةً وَعَشِيًّا﴾ [مریم: ۱۱]
’’اور اس نے ان کی طرف وحی کی کہ صبح و شام تسبیح بیان کرو۔‘‘
* اللہ عزّوجلّ کا ارشادِ گرامی ہے:
﴿ وَمِنَ اللَّيْلِ فَسَبِّحْهُ وَإِدْبَارَ النُّجُومِ﴾ [الطور: ۴۹]
’’رات کے وقت اور ستاروں کے غائب ہونے (دن) کے وقت اس کی تسبیح بیان کریں۔‘‘
* ربّ ِ ذوالجلال کا فرمان ہے:
﴿ فَسُبْحَانَ اللّٰهِ حِينَ تُمْسُونَ وَحِينَ تُصْبِحُونَ﴾[الروم: ۱۷]
’’شام کرتے اور صبح کرتے وقت اللہ کی پاکی بیان کریں۔‘‘
* ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
﴿ وَأَقِمِ الصَّلَاةَ طَرَفَيِ النَّهَارِ وَزُلَفًا مِّنَ اللَّيْلِ ۚ إِنَّ الْحَسَنَاتِ يُذْهِبْنَ السَّيِّئَاتِ ۚ﴾ [ھود: ۱۱۴]
کتاب: مسنون ذکر الٰہی، دعائیں
صفحہ نمبر: 64
shamilaurdu.com
’’دن کے دونوں طرف (صبح و شام )اور رات کے کچھ حصّہ میں نماز قائم کریں، بلاشُبہہ نیک اعمال بُرائیوں کو مٹا دیتے ہیں۔‘‘
افضل اعمال والا:
16۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
’’جس نے صبح و شام سو مرتبہ ’’سُبْحَانَ اللّٰہِ وَ بِحَمْدِہٖ‘‘ کہا، قیامت کے دن اس سے افضل اعمال والا کوئی نہ ہوگا، سوائے اس کے جس نے اسی طرح یا اس سے زیادہ کہا ہوگا۔‘‘ [1]
-17 اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم شام کے وقت یہ کہا کرتے تھے:
(( اَمْسَیْنَا وَ اَمْسَیٰ الْمُلْکُ لِلّٰہِ وَ الْحَمْدُ لِلّٰہِ وَحْدَہٗ لَا شَرِیْکَ لَہٗ، لَہُ الْمُلْکُ وَلَہُ الْحَمْدُ وَھُوَ عَلٰی کُلِّ شَیئٍ قَدِیْرٌ۔ رَبِّ اَسْئَلُکَ خَیْرَ مَا فِیْ ھٰذِہٖ اللَّیْلَۃِ وَخَیْرَ مَا بَعْدَہَا، وَاَعُوْذُ بِکَ مِنْ شَرِّ
کتاب: مسنون ذکر الٰہی، دعائیں
صفحہ نمبر: 65
________________________________________________[1] صحیح مسلم، رقم الحدیث (۲۶۹۲)
shamilaurdu.com
مَا فِیْ ھٰذِہٖ اللَّیْلَۃِ وَشَرِّ مَا بَعْدَھَا، وَ اَعُوْذُ بِکَ مِنَ الْکَسَلِ وَسُوْئِ الْکِبَرِ۔ رَبِّ اَعُوْذُ بِکَ مِنْ عَذَابٍ فِی الْقَبْرِ ))
’’ہم نے شام کی اور اللہ کی مخلوقات نے بھی شام کی۔ تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں، اس کے سوا کوئی معبود نہیں، وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، اسی کی بادشاہی ہے اور اسی کے لیے تمام تعریفیں ہیں اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔ اے میرے رب! میں تجھ سے اس رات میں پائی جانے والی اور اس کے بعد آنے والی بھلائی کا سوال کرتا ہوں، اور اس رات میں موجود یا اس کے بعد آنے والی بُرائی سے پناہ مانگتا ہوں۔ اے اللہ! میں سُستی اور بڑھاپے کی لاچاری سے پناہ مانگتا ہوں۔ اے میرے رب! میں جہنّم اور قبر کے عذاب سے پناہ مانگتا ہوں۔‘‘
اور صبح کے وقت بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم (( اَصْبَحْنَا وَ اَصْبَحَ الْمُلْکُ لِلّٰہِ۔۔۔ )) (یعنی صیغہ ’’اَمْسَیٰ‘‘ کے بجائے ’’اَصبَحَ‘‘
کتاب: مسنون ذکر الٰہی، دعائیں
صفحہ نمبر: 66
shamilaurdu.com
لگاکر) اسی طرح پڑھتے تھے۔[1]
ہر ضرورت میں کافی:
18۔ حضرت عبداللہ بن خبیب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم بارش اور شدید اندھیرے والی رات میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی تلاش میں نکلے، تاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں نماز پڑھائیں۔ ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ڈھونڈ لیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’کہہ‘‘ میں نے کچھ نہ کہا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پھر فرمایا: ’’کہہ‘‘ میں نے کہا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا کہوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’صبح و شام﴿ قُلْ هُوَ اللّٰهُ أَحَدٌ﴾ اور مُعَوّذَتَیْن ﴿ قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ﴾ اور ﴿ قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ﴾ تین تین مرتبہ پڑھا کرو۔ تجھے ہر ضرورت میں یہ کافی ہیں۔‘‘ [2]
19 ۔نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو سکھلاتے تھے کہ جب تم میں سے کوئی صبح کرے تو یہ کہے:
کتاب: مسنون ذکر الٰہی، دعائیں
صفحہ نمبر: 67
________________________________________________[1] صحیح مسلم، رقم الحدیث (۲۷۲۳) [2] سنن أبي داود (۵۰۸۲) سنن النسائي، رقم الحدیث (۵۴۲۸) سنن الترمذي، رقم الحدیث (۳۵۷۵) حدیثٌ حَسَنٌ صحیحٌ۔
shamilaurdu.com
(( اَللّٰھُمَّ بِکَ اَصْبَحنَا وَ بِکَ اَمْسَیْنَا وَ بِکَ نَحْیَا وَ بِکَ نَمُوْتُ وَ اِلَیْکَ الْمَصِیْرُ ))
’’اے اللہ! تیرے فضل و کرم کے ساتھ ہم نے صبح کی اور تیرے فضل سے ہی شام کی، تیرے کرم سے ہی ہم جیتے ہیں اور تیری مشیّت سے ہی مرتے ہیں اور آخر تیری طرف ہی اٹھائے جا نا ہے۔‘‘
اور جب شام ہو تویہ کہے:
(( اَللّٰھُمَّ بِکَ اَمْسَیْنَا وَ بِکَ اَصْبَحْنَا وَبِکَ نَحْیَا وَ بِکَ نَمُوْتُ وَاِلَیْکَ الْنُّشُوْرُ )) [1]
’’اے اللہ! تیرے فضل کے ساتھ ہم نے شام کی اور تیرے کرم سے ہی صبح کی، تیر ے فضل و کرم سے ہی ہم جیتے ہیں اور تیری مشیّت سے ہی مرتے ہیں اور آخر تیری طرف ہی جانا ہے۔‘‘
سیّد الاستغفار:
20۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’سیّد الاستغفار یہ ہے:
کتاب: مسنون ذکر الٰہی، دعائیں
صفحہ نمبر: 68
________________________________________________[1] سنن الترمذي، رقم الحدیث (۳۳۹۱) حدیثٌ حَسَنٌ صحیح۔
shamilaurdu.com
(( اَللّٰھُمَّ اَنْتَ رَبِّیْ لَآ اِلٰہَ اِلَّا اَنْتَ، خَلَقْتَنِیْ وَاَنَا عَبْدُکَ، وَ اَنَا عَلٰی عَھْدِکَ وَ وَعْدِکَ مَا اسْتَطَعْتُ، اَعُوْذُ بِکَ مِنْ شَرِّ مَا صَنَعْتُ، اَبُوْئُ لَکَ بِنِعْمَتِکَ عَلَیَّ وَ اَبُوْئُ لَکَ بِذَنبِْیْ، فَاغْفِرْلِیْ، فَاِنَّہٗ لَا یَغْفِرُ الذُّنُوْبَ اِلَّا اَنْتَ ))
’’اے اللہ! تو میرا پروردگار ہے، تیرے سوا کوئی معبودِ برحق نہیں، تونے مجھے پیدا کیا، میں تیرا بندہ ہوں، میں حسبِ استطاعت تیرے عہد اور وعدے پر قائم ہوں۔ میں اپنے عمل کی بُرائی سے پناہ مانگتا ہوں، اپنے اوپر تیری نعمتوں کا اقرار کرتا ہوں اور اپنے گناہوں کا اعتراف کرتا ہوں، تو مجھے بخش دے۔ بلاشُبہہ تیرے سوا کوئی بخشنے والا نہیں ہے۔‘‘
’’جس نے شام کو یہ پڑھا اور اسی رات مرگیا، وہ جنّت میں داخل ہوگیا اور جس نے صبح کو پڑھا اور اسی دِن مرگیا، وہ بھی جنت میں گیا۔‘‘ [1]
کتاب: مسنون ذکر الٰہی، دعائیں
صفحہ نمبر: 69
________________________________________________[1] صحیح البخاري، رقم الحدیث (۶۳۰۶)
shamilaurdu.com
بستر پر لیٹتے وقت:
21۔ حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’صبح و شام یہ کہو:
(( اَللّٰھُمَّ عَالِمَ الْغَیْبِ وَالشَّھَادَۃِ فَاطِرَ السَّمٰوَاتِ وَالْاَرْضِ رَبَّ کُلِّ شَیئٍ وَمَلِیْکَہٗ اَشْھَدُ اَنْ لَّآ اِلٰہَ اِلَّا اَنْتَ، اَعُوْذُ بِکَ مِنْ شَرِّ نَفْسِیْ وَ شَرِّ الشَّیْطَانِ وَ شِرْکِہٖ [وَ فِیْ رِوَایَۃٍ] وَاَنْ اَقْتَرِفَ عَلٰی نَفْسِیْ سُوْئً اَوْ اَجُرَّہٗ اِلٰی مُسْلِمٍ ))
’’اے اللہ! باطن و ظاہر کو جاننے والے، آسمان و زمین کے بنانے والے، ہر چیز کے رب اور مالک! میں شہادت دیتا ہوں کہ تیرے سوا کوئی معبود نہیں۔ میں اپنے نفس کی برائی، شیطان کی بُرائی اور اُس کے شرک سے پناہ مانگتا ہوں۔‘‘ [اور ایک روایت میں یہ الفاظ بھی ہیں] ’’اور اس سے کہ میں اپنے نفس پر یا کسی مسلمان سے کوئی برائی کروں۔‘‘
صبح و شام کے علاوہ بستر پر لیٹ کر بھی یہ دُعا کریں۔ [1]
کتاب: مسنون ذکر الٰہی، دعائیں
صفحہ نمبر: 70
________________________________________________[1] سنن الترمذی، رقم الحدیث (۳۵۲۹) حدیثٌ حَسنٌ صحیحٌ
shamilaurdu.com
موذی مخلوق سے محفوظ:
22۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:
’’جو شخص ہر دن کی صبح اور ہر رات کی شام کو تین مرتبہ یہ دُعا پڑھ لے، اسے کوئی چیز (موذی مخلوق سانپ، بِچھُّو وغیرہ) تکلیف نہیں پہنچا سکتی۔‘‘ وہ دُعا یہ ہے:
(( بِسْمِ اللّٰہِ الَّذِیْ لَا یَضُرُّ مَعَ اسْمِہٖ شَیئٌ فِی الْاَرْضِ وَلَا فِی السَّمَآئِ وَھُوَالسَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ )) [1]
’’اللہ کے نام کے ساتھ، جس کی برکت سے ارض و سما میں کوئی چیز ضرر نہیں پہنچا سکتی اور وہ سُننے والا جاننے والا ہے۔‘‘
رضائے الٰہی کا حصول:
23۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
’’جو شخص شام کے وقت یہ دُعا پڑھے، اللہ پر حق ہے کہ وہ اسے خوش کر دے:
کتاب: مسنون ذکر الٰہی، دعائیں
صفحہ نمبر: 71
________________________________________________[1] سنن الترمذی، رقم الحدیث (۳۳۸۸) حدیثٌ حَسنٌ صحیحٌ
shamilaurdu.com
(( رَضِیْتُ بِاللّٰہِ رَبًّا وَّ بِالْاِسْلَامِ دِیْنًا وَّ بِمُحَمَّدٍ ( صلی اللّٰه علیہ وسلم ) نَبِیَّا )) [1]
’’میں اللہ کے رب ہونے، اِسلام کے دین ہونے اور محمد( صلی اللہ علیہ وسلم ) کے نبی ہونے پر راضی ہوں۔‘‘
24۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اِن دُعاؤں کو صبح و شام کبھی نہیں چھوڑا:
(( اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ الْعَافِیَۃَ فِی الدُّنْیَا وَالْاٰخِرَۃِ۔ اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ الْعَفْوَ وَالْعَافِیَۃَ فِیْ دِیْنِیْ وَدُنْیَایَ وَاَھْلِی وَمَالِیْ، اَللّٰھُمَّ اسْتُرْ عَوْرَاتِيْ وَآمِنْ رَوْعَاتِيْ، اَللّٰھُمَّ احْفَظْنِیْ مِنْ بَیْنِ یَدَيَّ وَ مِنْ خَلْفِيْ وَعَنْ یَمِیْنِيْ وَ عَنْ شِمَالِيْ وَمِنْ فَوْقِيْ، وَاَعُوْذُ بِعَظَمَتِکَ اَنْ اُغْتَالَ مِنْ تَحْتِیْ )) [2]
کتاب: مسنون ذکر الٰہی، دعائیں
صفحہ نمبر: 72
________________________________________________[1] سنن الترمذي، رقم الحدیث (۳۳۸۹) حدیثٌ حَسنٌ صحیحٌ۔ [2] سنن أبي داود، رقم الحدیث (۵۰۷۴) سنن النسائي، رقم الحدیث (۵۵۲۹) سنن ابن ماجہ، رقم الحدیث (۳۸۷۱) صحیح الاسناد
shamilaurdu.com
’’اے اللہ! میں تجھ سے دُنیا و آخرت میں عافیّت کا سوال کرتا ہوں، اے اللہ! میں تجھ سے معافی اور اپنے دین و دنیا اور اہل و مال میں عافیّت کا طالب ہوں۔ اے اللہ! شرمسار کن امور کی پرَدہ پوشی کر اور ڈر خوف سے امن میں رکھ۔ اے اللہ! مجھے آگے پیچھے، دائیں بائیں اور اُوپر سے محفوظ رکھ اور میں تیری عظمت کے ساتھ نیچے سے ہلاک کیے جانے سے پناہ مانگتا ہوں۔‘‘
کتاب: مسنون ذکر الٰہی، دعائیں
صفحہ نمبر: 73
shamilaurdu.com
فضیلت و تاکید:
* اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
﴿ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اذْكُرُوا اللّٰهَ ذِكْرًا كَثِيرًا﴾
[الأحزاب: ۴۱]
’’اے ایمان والو! اللہ کا بہت زیادہ ذکر کرو اور صبح و شام اس کی تسبیح بیان کرو۔‘‘
* ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
﴿ وَاذْكُر رَّبَّكَ فِي نَفْسِكَ تَضَرُّعًا وَخِيفَةً وَدُونَ الْجَهْرِ مِنَ الْقَوْلِ بِالْغُدُوِّ وَالْآصَالِ وَلَا تَكُن مِّنَ الْغَافِلِينَ ﴾ [الأعراف: ۲۰۵]
’’صبح و شام، اپنے دِل میں، عاجزی و خوف کے ساتھ اور
کتاب: مسنون ذکر الٰہی، دعائیں
صفحہ نمبر: 62

مسنون ذکر الٰہی، دعائیں - صفحہ 62
- صبُح و شام کے اذکار - - فضیلت و تاکید: - * اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے: - ﴿ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اذْكُرُوا اللّٰهَ ذِكْرًا كَثِيرًا﴾ - [الأحزاب: ۴۱] - ’’اے ایمان والو! اللہ کا بہت زیادہ ذکر کرو اور صبح و شام اس کی تسبیح بیان کرو۔‘‘ - * ارشادِ باری تعالیٰ ہے: - ﴿ وَاذْكُر...

بغیر آواز کیے اپنے رب کا ذکر کرتے رہیں اور غافلوں میں سے نہ ہوں۔‘‘
* فرمانِ الٰہی ہے:
﴿ وَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ بِالْعَشِيِّ وَالْإِبْكَارِ﴾ [المؤمن: ۵۵]
’’شام و سحر اپنے رب کی تعریف کے ساتھ اس کی پاکی بیان کریں۔‘‘
* اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
﴿ وَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ قَبْلَ طُلُوعِ الشَّمْسِ وَقَبْلَ الْغُرُوبِ﴾ [قٓ: ۳۹]
’’طلوعِ آفتاب سے پہلے اور غروبِ آفتاب سے پہلے اپنے رب کی تسبیح بیان کریں۔‘‘
* ارشادِ ربّانی ہے:
﴿ وَلَا تَطْرُدِ الَّذِينَ يَدْعُونَ رَبَّهُم بِالْغَدَاةِ وَالْعَشِيِّ يُرِيدُونَ وَجْهَهُ ۖ ﴾ [الأنعام: ۵۲]
’’اور مت دھتکاریںاُن لوگوں کو جو صبح و شام اپنے رب کو
کتاب: مسنون ذکر الٰہی، دعائیں
صفحہ نمبر: 63

مسنون ذکر الٰہی، دعائیں - صفحہ 63
- بغیر آواز کیے اپنے رب کا ذکر کرتے رہیں اور غافلوں میں سے نہ ہوں۔‘‘ - * فرمانِ الٰہی ہے: - ﴿ وَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ بِالْعَشِيِّ وَالْإِبْكَارِ﴾ [المؤمن: ۵۵] - ’’شام و سحر اپنے رب کی تعریف کے ساتھ اس کی پاکی بیان کریں۔‘‘ - * اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: - ﴿ وَسَبِّحْ بِحَمْدِ رَبِّكَ قَبْلَ...

پکارتے ہیں اور اس کی خوشنودی کے طلب گار ہیں۔‘‘
* اللہ ربّ ا لعز ّت کا فرمان ہے:
﴿ فَأَوْحَىٰ إِلَيْهِمْ أَن سَبِّحُوا بُكْرَةً وَعَشِيًّا﴾ [مریم: ۱۱]
’’اور اس نے ان کی طرف وحی کی کہ صبح و شام تسبیح بیان کرو۔‘‘
* اللہ عزّوجلّ کا ارشادِ گرامی ہے:
﴿ وَمِنَ اللَّيْلِ فَسَبِّحْهُ وَإِدْبَارَ النُّجُومِ﴾ [الطور: ۴۹]
’’رات کے وقت اور ستاروں کے غائب ہونے (دن) کے وقت اس کی تسبیح بیان کریں۔‘‘
* ربّ ِ ذوالجلال کا فرمان ہے:
﴿ فَسُبْحَانَ اللّٰهِ حِينَ تُمْسُونَ وَحِينَ تُصْبِحُونَ﴾[الروم: ۱۷]
’’شام کرتے اور صبح کرتے وقت اللہ کی پاکی بیان کریں۔‘‘
* ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
﴿ وَأَقِمِ الصَّلَاةَ طَرَفَيِ النَّهَارِ وَزُلَفًا مِّنَ اللَّيْلِ ۚ إِنَّ الْحَسَنَاتِ يُذْهِبْنَ السَّيِّئَاتِ ۚ﴾ [ھود: ۱۱۴]
کتاب: مسنون ذکر الٰہی، دعائیں
صفحہ نمبر: 64

مسنون ذکر الٰہی، دعائیں - صفحہ 64
- پکارتے ہیں اور اس کی خوشنودی کے طلب گار ہیں۔‘‘ - * اللہ ربّ ا لعز ّت کا فرمان ہے: - ﴿ فَأَوْحَىٰ إِلَيْهِمْ أَن سَبِّحُوا بُكْرَةً وَعَشِيًّا﴾ [مریم: ۱۱] - ’’اور اس نے ان کی طرف وحی کی کہ صبح و شام تسبیح بیان کرو۔‘‘ - * اللہ عزّوجلّ کا ارشادِ گرامی ہے: - ﴿ وَمِنَ اللَّيْلِ فَسَبِّحْهُ...

’’دن کے دونوں طرف (صبح و شام )اور رات کے کچھ حصّہ میں نماز قائم کریں، بلاشُبہہ نیک اعمال بُرائیوں کو مٹا دیتے ہیں۔‘‘
افضل اعمال والا:
16۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
’’جس نے صبح و شام سو مرتبہ ’’سُبْحَانَ اللّٰہِ وَ بِحَمْدِہٖ‘‘ کہا، قیامت کے دن اس سے افضل اعمال والا کوئی نہ ہوگا، سوائے اس کے جس نے اسی طرح یا اس سے زیادہ کہا ہوگا۔‘‘ [1]
-17 اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم شام کے وقت یہ کہا کرتے تھے:
(( اَمْسَیْنَا وَ اَمْسَیٰ الْمُلْکُ لِلّٰہِ وَ الْحَمْدُ لِلّٰہِ وَحْدَہٗ لَا شَرِیْکَ لَہٗ، لَہُ الْمُلْکُ وَلَہُ الْحَمْدُ وَھُوَ عَلٰی کُلِّ شَیئٍ قَدِیْرٌ۔ رَبِّ اَسْئَلُکَ خَیْرَ مَا فِیْ ھٰذِہٖ اللَّیْلَۃِ وَخَیْرَ مَا بَعْدَہَا، وَاَعُوْذُ بِکَ مِنْ شَرِّ
کتاب: مسنون ذکر الٰہی، دعائیں
صفحہ نمبر: 65
________________________________________________[1] صحیح مسلم، رقم الحدیث (۲۶۹۲)

مسنون ذکر الٰہی، دعائیں - صفحہ 65
- ’’دن کے دونوں طرف (صبح و شام )اور رات کے کچھ حصّہ میں نماز قائم کریں، بلاشُبہہ نیک اعمال بُرائیوں کو مٹا دیتے ہیں۔‘‘ - افضل اعمال والا: - 16۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: - ’’جس نے صبح و شام سو مرتبہ ’’سُبْحَانَ اللّٰہِ وَ بِحَمْدِہٖ‘‘ کہا، قیامت کے دن اس سے افضل اعمال والا کوئی...

مَا فِیْ ھٰذِہٖ اللَّیْلَۃِ وَشَرِّ مَا بَعْدَھَا، وَ اَعُوْذُ بِکَ مِنَ الْکَسَلِ وَسُوْئِ الْکِبَرِ۔ رَبِّ اَعُوْذُ بِکَ مِنْ عَذَابٍ فِی الْقَبْرِ ))
’’ہم نے شام کی اور اللہ کی مخلوقات نے بھی شام کی۔ تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں، اس کے سوا کوئی معبود نہیں، وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک نہیں، اسی کی بادشاہی ہے اور اسی کے لیے تمام تعریفیں ہیں اور وہ ہر چیز پر قادر ہے۔ اے میرے رب! میں تجھ سے اس رات میں پائی جانے والی اور اس کے بعد آنے والی بھلائی کا سوال کرتا ہوں، اور اس رات میں موجود یا اس کے بعد آنے والی بُرائی سے پناہ مانگتا ہوں۔ اے اللہ! میں سُستی اور بڑھاپے کی لاچاری سے پناہ مانگتا ہوں۔ اے میرے رب! میں جہنّم اور قبر کے عذاب سے پناہ مانگتا ہوں۔‘‘
اور صبح کے وقت بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم (( اَصْبَحْنَا وَ اَصْبَحَ الْمُلْکُ لِلّٰہِ۔۔۔ )) (یعنی صیغہ ’’اَمْسَیٰ‘‘ کے بجائے ’’اَصبَحَ‘‘
کتاب: مسنون ذکر الٰہی، دعائیں
صفحہ نمبر: 66

مسنون ذکر الٰہی، دعائیں - صفحہ 66
- مَا فِیْ ھٰذِہٖ اللَّیْلَۃِ وَشَرِّ مَا بَعْدَھَا، وَ اَعُوْذُ بِکَ مِنَ الْکَسَلِ وَسُوْئِ الْکِبَرِ۔ رَبِّ اَعُوْذُ بِکَ مِنْ عَذَابٍ فِی الْقَبْرِ )) - ’’ہم نے شام کی اور اللہ کی مخلوقات نے بھی شام کی۔ تمام تعریفیں اللہ کے لیے ہیں، اس کے سوا کوئی معبود نہیں، وہ اکیلا ہے، اس کا کوئی شریک...

لگاکر) اسی طرح پڑھتے تھے۔[1]
ہر ضرورت میں کافی:
18۔ حضرت عبداللہ بن خبیب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم بارش اور شدید اندھیرے والی رات میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی تلاش میں نکلے، تاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں نماز پڑھائیں۔ ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ڈھونڈ لیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
’’کہہ‘‘ میں نے کچھ نہ کہا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پھر فرمایا: ’’کہہ‘‘ میں نے کہا: یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! کیا کہوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’صبح و شام﴿ قُلْ هُوَ اللّٰهُ أَحَدٌ﴾ اور مُعَوّذَتَیْن ﴿ قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ الْفَلَقِ﴾ اور ﴿ قُلْ أَعُوذُ بِرَبِّ النَّاسِ﴾ تین تین مرتبہ پڑھا کرو۔ تجھے ہر ضرورت میں یہ کافی ہیں۔‘‘ [2]
19 ۔نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو سکھلاتے تھے کہ جب تم میں سے کوئی صبح کرے تو یہ کہے:
کتاب: مسنون ذکر الٰہی، دعائیں
صفحہ نمبر: 67
________________________________________________[1] صحیح مسلم، رقم الحدیث (۲۷۲۳) [2] سنن أبي داود (۵۰۸۲) سنن النسائي، رقم الحدیث (۵۴۲۸) سنن الترمذي، رقم الحدیث (۳۵۷۵) حدیثٌ حَسَنٌ صحیحٌ۔

مسنون ذکر الٰہی، دعائیں - صفحہ 67
- لگاکر) اسی طرح پڑھتے تھے۔[1] - ہر ضرورت میں کافی: - 18۔ حضرت عبداللہ بن خبیب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم بارش اور شدید اندھیرے والی رات میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی تلاش میں نکلے، تاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں نماز پڑھائیں۔ ہم نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ڈھونڈ لیا تو آپ صلی اللہ...

(( اَللّٰھُمَّ بِکَ اَصْبَحنَا وَ بِکَ اَمْسَیْنَا وَ بِکَ نَحْیَا وَ بِکَ نَمُوْتُ وَ اِلَیْکَ الْمَصِیْرُ ))
’’اے اللہ! تیرے فضل و کرم کے ساتھ ہم نے صبح کی اور تیرے فضل سے ہی شام کی، تیرے کرم سے ہی ہم جیتے ہیں اور تیری مشیّت سے ہی مرتے ہیں اور آخر تیری طرف ہی اٹھائے جا نا ہے۔‘‘
اور جب شام ہو تویہ کہے:
(( اَللّٰھُمَّ بِکَ اَمْسَیْنَا وَ بِکَ اَصْبَحْنَا وَبِکَ نَحْیَا وَ بِکَ نَمُوْتُ وَاِلَیْکَ الْنُّشُوْرُ )) [1]
’’اے اللہ! تیرے فضل کے ساتھ ہم نے شام کی اور تیرے کرم سے ہی صبح کی، تیر ے فضل و کرم سے ہی ہم جیتے ہیں اور تیری مشیّت سے ہی مرتے ہیں اور آخر تیری طرف ہی جانا ہے۔‘‘
سیّد الاستغفار:
20۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’سیّد الاستغفار یہ ہے:
کتاب: مسنون ذکر الٰہی، دعائیں
صفحہ نمبر: 68
________________________________________________[1] سنن الترمذي، رقم الحدیث (۳۳۹۱) حدیثٌ حَسَنٌ صحیح۔

مسنون ذکر الٰہی، دعائیں - صفحہ 68
- (( اَللّٰھُمَّ بِکَ اَصْبَحنَا وَ بِکَ اَمْسَیْنَا وَ بِکَ نَحْیَا وَ بِکَ نَمُوْتُ وَ اِلَیْکَ الْمَصِیْرُ )) - ’’اے اللہ! تیرے فضل و کرم کے ساتھ ہم نے صبح کی اور تیرے فضل سے ہی شام کی، تیرے کرم سے ہی ہم جیتے ہیں اور تیری مشیّت سے ہی مرتے ہیں اور آخر تیری طرف ہی اٹھائے جا نا ہے۔‘‘ - اور جب...

(( اَللّٰھُمَّ اَنْتَ رَبِّیْ لَآ اِلٰہَ اِلَّا اَنْتَ، خَلَقْتَنِیْ وَاَنَا عَبْدُکَ، وَ اَنَا عَلٰی عَھْدِکَ وَ وَعْدِکَ مَا اسْتَطَعْتُ، اَعُوْذُ بِکَ مِنْ شَرِّ مَا صَنَعْتُ، اَبُوْئُ لَکَ بِنِعْمَتِکَ عَلَیَّ وَ اَبُوْئُ لَکَ بِذَنبِْیْ، فَاغْفِرْلِیْ، فَاِنَّہٗ لَا یَغْفِرُ الذُّنُوْبَ اِلَّا اَنْتَ ))
’’اے اللہ! تو میرا پروردگار ہے، تیرے سوا کوئی معبودِ برحق نہیں، تونے مجھے پیدا کیا، میں تیرا بندہ ہوں، میں حسبِ استطاعت تیرے عہد اور وعدے پر قائم ہوں۔ میں اپنے عمل کی بُرائی سے پناہ مانگتا ہوں، اپنے اوپر تیری نعمتوں کا اقرار کرتا ہوں اور اپنے گناہوں کا اعتراف کرتا ہوں، تو مجھے بخش دے۔ بلاشُبہہ تیرے سوا کوئی بخشنے والا نہیں ہے۔‘‘
’’جس نے شام کو یہ پڑھا اور اسی رات مرگیا، وہ جنّت میں داخل ہوگیا اور جس نے صبح کو پڑھا اور اسی دِن مرگیا، وہ بھی جنت میں گیا۔‘‘ [1]
کتاب: مسنون ذکر الٰہی، دعائیں
صفحہ نمبر: 69
________________________________________________[1] صحیح البخاري، رقم الحدیث (۶۳۰۶)

مسنون ذکر الٰہی، دعائیں - صفحہ 69
- (( اَللّٰھُمَّ اَنْتَ رَبِّیْ لَآ اِلٰہَ اِلَّا اَنْتَ، خَلَقْتَنِیْ وَاَنَا عَبْدُکَ، وَ اَنَا عَلٰی عَھْدِکَ وَ وَعْدِکَ مَا اسْتَطَعْتُ، اَعُوْذُ بِکَ مِنْ شَرِّ مَا صَنَعْتُ، اَبُوْئُ لَکَ بِنِعْمَتِکَ عَلَیَّ وَ اَبُوْئُ لَکَ بِذَنبِْیْ، فَاغْفِرْلِیْ، فَاِنَّہٗ لَا یَغْفِرُ الذُّنُوْبَ...

بستر پر لیٹتے وقت:
21۔ حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’صبح و شام یہ کہو:
(( اَللّٰھُمَّ عَالِمَ الْغَیْبِ وَالشَّھَادَۃِ فَاطِرَ السَّمٰوَاتِ وَالْاَرْضِ رَبَّ کُلِّ شَیئٍ وَمَلِیْکَہٗ اَشْھَدُ اَنْ لَّآ اِلٰہَ اِلَّا اَنْتَ، اَعُوْذُ بِکَ مِنْ شَرِّ نَفْسِیْ وَ شَرِّ الشَّیْطَانِ وَ شِرْکِہٖ [وَ فِیْ رِوَایَۃٍ] وَاَنْ اَقْتَرِفَ عَلٰی نَفْسِیْ سُوْئً اَوْ اَجُرَّہٗ اِلٰی مُسْلِمٍ ))
’’اے اللہ! باطن و ظاہر کو جاننے والے، آسمان و زمین کے بنانے والے، ہر چیز کے رب اور مالک! میں شہادت دیتا ہوں کہ تیرے سوا کوئی معبود نہیں۔ میں اپنے نفس کی برائی، شیطان کی بُرائی اور اُس کے شرک سے پناہ مانگتا ہوں۔‘‘ [اور ایک روایت میں یہ الفاظ بھی ہیں] ’’اور اس سے کہ میں اپنے نفس پر یا کسی مسلمان سے کوئی برائی کروں۔‘‘
صبح و شام کے علاوہ بستر پر لیٹ کر بھی یہ دُعا کریں۔ [1]
کتاب: مسنون ذکر الٰہی، دعائیں
صفحہ نمبر: 70
________________________________________________[1] سنن الترمذی، رقم الحدیث (۳۵۲۹) حدیثٌ حَسنٌ صحیحٌ

مسنون ذکر الٰہی، دعائیں - صفحہ 70
- بستر پر لیٹتے وقت: - 21۔ حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’صبح و شام یہ کہو: - (( اَللّٰھُمَّ عَالِمَ الْغَیْبِ وَالشَّھَادَۃِ فَاطِرَ السَّمٰوَاتِ وَالْاَرْضِ رَبَّ کُلِّ شَیئٍ وَمَلِیْکَہٗ اَشْھَدُ اَنْ لَّآ اِلٰہَ اِلَّا اَنْتَ، اَعُوْذُ...

موذی مخلوق سے محفوظ:
22۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:
’’جو شخص ہر دن کی صبح اور ہر رات کی شام کو تین مرتبہ یہ دُعا پڑھ لے، اسے کوئی چیز (موذی مخلوق سانپ، بِچھُّو وغیرہ) تکلیف نہیں پہنچا سکتی۔‘‘ وہ دُعا یہ ہے:
(( بِسْمِ اللّٰہِ الَّذِیْ لَا یَضُرُّ مَعَ اسْمِہٖ شَیئٌ فِی الْاَرْضِ وَلَا فِی السَّمَآئِ وَھُوَالسَّمِیْعُ الْعَلِیْمُ )) [1]
’’اللہ کے نام کے ساتھ، جس کی برکت سے ارض و سما میں کوئی چیز ضرر نہیں پہنچا سکتی اور وہ سُننے والا جاننے والا ہے۔‘‘
رضائے الٰہی کا حصول:
23۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
’’جو شخص شام کے وقت یہ دُعا پڑھے، اللہ پر حق ہے کہ وہ اسے خوش کر دے:
کتاب: مسنون ذکر الٰہی، دعائیں
صفحہ نمبر: 71
________________________________________________[1] سنن الترمذی، رقم الحدیث (۳۳۸۸) حدیثٌ حَسنٌ صحیحٌ

مسنون ذکر الٰہی، دعائیں - صفحہ 71
- موذی مخلوق سے محفوظ: - 22۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: - ’’جو شخص ہر دن کی صبح اور ہر رات کی شام کو تین مرتبہ یہ دُعا پڑھ لے، اسے کوئی چیز (موذی مخلوق سانپ، بِچھُّو وغیرہ) تکلیف نہیں پہنچا سکتی۔‘‘ وہ دُعا یہ ہے: - (( بِسْمِ اللّٰہِ الَّذِیْ لَا یَضُرُّ مَعَ اسْمِہٖ شَیئٌ فِی...

(( رَضِیْتُ بِاللّٰہِ رَبًّا وَّ بِالْاِسْلَامِ دِیْنًا وَّ بِمُحَمَّدٍ ( صلی اللّٰه علیہ وسلم ) نَبِیَّا )) [1]
’’میں اللہ کے رب ہونے، اِسلام کے دین ہونے اور محمد( صلی اللہ علیہ وسلم ) کے نبی ہونے پر راضی ہوں۔‘‘
24۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اِن دُعاؤں کو صبح و شام کبھی نہیں چھوڑا:
(( اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ الْعَافِیَۃَ فِی الدُّنْیَا وَالْاٰخِرَۃِ۔ اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ الْعَفْوَ وَالْعَافِیَۃَ فِیْ دِیْنِیْ وَدُنْیَایَ وَاَھْلِی وَمَالِیْ، اَللّٰھُمَّ اسْتُرْ عَوْرَاتِيْ وَآمِنْ رَوْعَاتِيْ، اَللّٰھُمَّ احْفَظْنِیْ مِنْ بَیْنِ یَدَيَّ وَ مِنْ خَلْفِيْ وَعَنْ یَمِیْنِيْ وَ عَنْ شِمَالِيْ وَمِنْ فَوْقِيْ، وَاَعُوْذُ بِعَظَمَتِکَ اَنْ اُغْتَالَ مِنْ تَحْتِیْ )) [2]
کتاب: مسنون ذکر الٰہی، دعائیں
صفحہ نمبر: 72
________________________________________________[1] سنن الترمذي، رقم الحدیث (۳۳۸۹) حدیثٌ حَسنٌ صحیحٌ۔ [2] سنن أبي داود، رقم الحدیث (۵۰۷۴) سنن النسائي، رقم الحدیث (۵۵۲۹) سنن ابن ماجہ، رقم الحدیث (۳۸۷۱) صحیح الاسناد

مسنون ذکر الٰہی، دعائیں - صفحہ 72
- (( رَضِیْتُ بِاللّٰہِ رَبًّا وَّ بِالْاِسْلَامِ دِیْنًا وَّ بِمُحَمَّدٍ ( صلی اللّٰه علیہ وسلم ) نَبِیَّا )) [1] - ’’میں اللہ کے رب ہونے، اِسلام کے دین ہونے اور محمد( صلی اللہ علیہ وسلم ) کے نبی ہونے پر راضی ہوں۔‘‘ - 24۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اِن دُعاؤں کو صبح و شام کبھی نہیں...

’’اے اللہ! میں تجھ سے دُنیا و آخرت میں عافیّت کا سوال کرتا ہوں، اے اللہ! میں تجھ سے معافی اور اپنے دین و دنیا اور اہل و مال میں عافیّت کا طالب ہوں۔ اے اللہ! شرمسار کن امور کی پرَدہ پوشی کر اور ڈر خوف سے امن میں رکھ۔ اے اللہ! مجھے آگے پیچھے، دائیں بائیں اور اُوپر سے محفوظ رکھ اور میں تیری عظمت کے ساتھ نیچے سے ہلاک کیے جانے سے پناہ مانگتا ہوں۔‘‘
کتاب: مسنون ذکر الٰہی، دعائیں
صفحہ نمبر: 73

مسنون ذکر الٰہی، دعائیں - صفحہ 73
- ’’اے اللہ! میں تجھ سے دُنیا و آخرت میں عافیّت کا سوال کرتا ہوں، اے اللہ! میں تجھ سے معافی اور اپنے دین و دنیا اور اہل و مال میں عافیّت کا طالب ہوں۔ اے اللہ! شرمسار کن امور کی پرَدہ پوشی کر اور ڈر خوف سے امن میں رکھ۔ اے اللہ! مجھے آگے پیچھے، دائیں بائیں اور اُوپر سے محفوظ رکھ اور میں تیری...
