اگر بیوی سگریٹ نوشی کرتی ہو تو کیا اس کے ساتھ زندگی بسر کرنا جائز ہے؟
ترتیب:ابومحمدعبدالاحدسلفی
السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ
میری بیوی نماز ،روزہ اوردیگرتمام حقوق اللہ کو تواداکرتی ہے ،فرماں برداربھی ہے اورشوہر کے حقوق بھی اداکرتی ہے لیکن مجھ سے خفیہ طورپر سگریٹ نوشی بھی کرتی ہے جب مجھے اس کا علم ہوا تو میں نے اسے سزا بھی دی اوراس سے بازرہنے کی تلقین بھی کی لیکن وہ باز نہیں آئی اوربدستورسگریٹ نوشی کررہی ہے مختصر یہ کہ مجھے اس بیوی کے سلسلہ میں کیاکرنا چاہئے۔
(ا) کیا میں اس کے اس فعل پر صبر کروں ؟لیکن کسی کام پر راضی ہونے والا تواسی طرح ہوتا ہے ،جس طرح کام کرنے والا؟
(ب) اگریہ میرے گھر میں رہے اورسگریٹ پیتی رہے توکیا مجھے گناہ ہوگا؟
(ج) کیا یہ جائز ہے کہ میں اسے طلاق دے دوں تاکہ اس گناہ سے بچ جاوں؟
امید ہے کہ آپ مکمل رہنمائی فرمائیں گےکہ میری اس مشکل کا حل کیا ہے؟

الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ
الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد!
واجب یہ ہے کہ آپ اسے سمجھاتے رہیں،مسلسل سگریٹ نوشی کے نقصانات سے آگاہ کرتے رہیں اورجہاں تک ممکن ہو اسے سگریٹ نوشی سے باز رکھیں ،اس سے آپ کو اجروثواب ملے گا اورکوئی گناہ نہیں ہوگاکیونکہ آپ اس کےاس فعل سے راضی نہیں ہیں بلکہ آپ اسے ناپسند کرتے ہیں اوراسے مسلسل سمجھاسمجھا کراپنے فرض کو بھی اداکرتے رہتے ہیں اوراگر آپ کو معلوم ہو کہ سرزنش اورڈانٹ ڈپٹ کے بغیر یہ باز نہیں آئے گی تو اس میں بھی کوئی کسر اٹھا نہ رکھیں۔۔۔
ہم دعا کرتے ہیں کہ اللہ تعالی اسے ہدایت عطافرمائے۔

{مقالات وفتاویٰ ابن باز,صفحہ 375,کتاب: اجتماعی نظام,صفحہ نمبر: 47}


کیا سگریٹ نوشی حرام ہے ؟
السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ
کیا سگریٹ نوشی حرام ہے ؟ آپ کے جامعہ کے ایک اُستاد ہمارے علاقے میں آئے اور اُن سے سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ یہ حرام نہیں ہے کیونکہ اس کے حرام ہونے کی کوئی آیت یا حدیث نہیں ہے ۔ جب اُن سے کہا گیا کہ ہر نشہ پیدا کرنے والی چیز حرام ہے تو انہوں نے کہا کہ اس میں نشہ نہیں ہے کیونکہ نشہ کی تعریف یہ ہے کہ عقل ماؤف ہو جائے تو اس سے عقل قائم رہتی ہے ۔ کیایہ تعریف درست ہے؟ اگر درست ہے تو پھر بہت سی نشے والی چیزیں ایسی ہیں جو کم مقدار میں استعمال کریں تو نشہ پیدا نہیں ہوتا۔ مثلاً شراب ، چرس وغیرہ۔ پھر اُن سے ہم نے کہا کہ ایک حدیث ہے کہ ’’جسم کو نقصان پہنچانے والی چیز حرام ہے۔‘‘ اور یہ تو سرطان ، ٹی بی ا اور کئی دوسری بیماریاں پیدا کرتا ہے جو جان لیوا ہیں۔ تو انہوں نے کہا کہ اس طرح تو چائے اور چینی بھی نقصان دہ ہیں ۔ آپ بتائیں کہ صحیح کیا ہے؟ )محمد افراہیم ، آزاد کشمیر )

الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ
الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد!
حقہ ، سگریٹ ، تمباکو ، نسوار اور دیگر نشہ آور چیزیں سب حرام ہیں ۔ رسو ل اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے: کُلُّ مُسْکِرٍ حَرَامٌ باقی جس نے یہ چیزیں کبھی استعمال نہ کی ہوں اس کی عقل تو ضرور ان چیزوں سے ماؤف ہو جاتی ہے اور جو نشہ کے عادی ہوں ان کی عقل تو خمر و شراب سے بھی ماؤف نہیں ہوتی ۔۔ تو پھر کیا خمر و شراب حلال قرار پائے گی؟ نہیں ہرگز نہیں۔ واللہ اعلم ۱۳،۱۰،۱۴۲۱ھ

{قرآن وحدیث کی روشنی میں احکام ومسائل
جلد 02 ص 668,کتاب: اجتماعی نظام,صفحہ نمبر: 544}


سگریٹ نوشی اور نسوار سے کیا وضو ٹوٹ جاتا ہے یا نہیں؟
السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ
سگریٹ نوشی اور نسوار سے کیا وضو ٹوٹ جاتا ہے یا نہیں)محمد خالد ، نگری بالا ، ایبٹ آباد(

الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ
الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد!
سگریٹ نوشی ، تمباکو نوشی ، حقہ نوشی اور نسوار مسکر ہونے کی بناء پر حرام ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے : ((کُلُّ مُسْکِرٍ حَرَامٌ)) 1 [’’جو چیز نشہ کرے وہ حرام ہے۔‘‘]باقی ان سے وضو ٹوٹتا ہے یا نہیں اس کا مجھے علم نہیں۔ ۳،۱،۱۴۲۱ھ
ـــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ
1 صحیح مسلم،کتاب الاشربۃ،باب بیان ان کل مسکر خمر وان کل خمر حرام۔

{قرآن وحدیث کی روشنی میں احکام ومسائل
جلد 02 ص 668,کتاب:اجتماعی نظام,صفحہ نمبر: 545}


سگریٹ (تمباکو) کی بیع
السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ
تمباکو پینے اور بیچنے کے بارے میں کیا حکم ہے؟

الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ!
الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد!
تمباکو پینا بھی حرام اور اس کی خریدوفروخت کرنا اور تمباکو و سگریٹ والوں کو اپنی دکانیں کرایہ پر دینا بھی حرام ہے کیونکہ یہ گناہ اور سرکشی کے کاموں میں تعاون ہے اور اس کی حرمت کی دلیل حسب ذیل ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿وَلا تُؤتُوا السُّفَہاءَ أَمو‌ٰلَکُمُ الَّتی جَعَلَ اللَّہُ لَکُم قِیـٰمًا...٥﴾... سورة النساء
"اور بے عقلوں کو ان کا مال، جسے اللہ نے تم لوگوں کے لیے سبب معشیت بنایا ہے مت دو۔"
اس آیت سے استدلال یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں اس بات سے منع فرمایا ہے کہ ہم بے عقلوں کو مال دیں کیونکہ بے عقل اس میں ایسا تصرف کرے گا جس میں فائدہ نہ ہو اور اللہ تعالیٰ نے اس مقام پر یہ بھی بیان فرمایا ہے کہ یہ مال دینی و دنیوی مصلحتوں کے حصول کا ذریعہ اور لوگوں کے لیے سبب معشیت ہے اور اس مال کو تمباکو اور سگریٹ میں خرچ کر دینے میں نہ دین کا فائدہ ہے اور نہ دنیا کا، لہذا اس میں خرچ کرنا اس مقصد کے منافی ہے جس کے لیے اللہ تعالیٰ نے اسے پیدا فرمایا ہے، اس کی حرمت کی ایک دلیل یہ ارشاد باری تعالیٰ بھی ہے:
﴿وَلا تَقتُلوا أَنفُسَکُم...٢٩﴾... سورة النساء
"اور اپنے آپ کو ہلاک نہ کرو۔"
اس آیت کریمہ سے استدلال یہ ہے کہ طب اور میڈیکل سائنس نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ تمباکو اور سگریٹ نوشی ایسی مہلک بیماریوں کا سبب بنتا ہ ے جو انسان کو موت کے منہ میں گرا دیتی ہیں مثلاً کینسر کا ایک بڑا سبب بھی حقہ اور سگریٹ نوشی ہے تو تمباکو نوشی کرنے والا ایک ایسی چیز کو استعمال کرتا ہے جو ہلاکت کا سبب ہے اس کے حرام ہونے کی ایک اور دلیل حسب ذیل ارشاد باری تعالیٰ بھی ہے:
﴿وَکُلوا وَاشرَ‌بوا وَلا تُسرِ‌فوا ۚ إِنَّہُ لا یُحِبُّ المُسرِ‌فینَ ﴿٣١﴾... سورة الاعراف
"اور کھاؤ اور پیو اور بے جا نہ اڑاؤ کیونکہ اللہ بے جا اڑانے والوں کو دوست نہیں رکھتا۔"
اس آیت کریمہ سے استدلال اس طرح ہے کہ جب اللہ تعالیٰ نے مباح چیزوں میں بھی اسراف یعنی حد سے بڑھ کر خرچ کرنے سے منع فرمایا ہے، تو ایک ایسے کام میں مال خرچ کرنا تو بالاولیٰ منع ہو گا جس میں کوئی فائدہ نہ ہو۔
اس کی حرمت کی ایک دلیل یہ بھی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مال ضائع کرنے سے منع فرمایا ہے[1] اور اس میں کوئی شک نہیں کہ تمباکو اور سگریٹ خریدنے میں مال صرف کرنا مال کو ضائع کرنا ہے، کیونکہ کسی بے فائدہ کام میں مال صرف کرنا بلاشبہ اسے ضائع کنا ہی ہے۔ اس کی حرمت کے اگرچہ اور بھی بہت سے دلائل ہیں لیکن عقل مند کے لیے تو کتاب و سنت کی صرف ایک دلیل ہی کافی ہوتی ہے۔
اس کی حرمت کی عقلی دلیل یہ بھی ہے کہ کسی بھی عقل مند کو یہ بات زیب نہیں دیتی کہ وہ کسی ایسی چیز کو اختیار کرے جو اس کے لیے نقصان اور بیماری کا سبب بنے اور پھر اس میں مال بھی خرچ ہوتا ہو کیونکہ عقلمند تو اپنے جسم اور مال کی حفاظت کرتا ہے اور اس میں کوتاہی صرف وہی کرتا ہے جس کی عقل اور سمجھ بوجھ میں نقص ہو۔ اس کی حرمت کی دوسری عقلی دلیل یہ ہے کہ جب اسے سگریٹ نہیں ملتی تو اس کا سینہ تنگ ہو جاتا ہے، افکار پریشان کا غلبہ ہو جاتا ہے اور سگریٹ نوش کو عبادت خصوصا روزہ رکھنا بہت مشکل محسوس ہوتا ہے کیونکہ طلوع فجر سے غروب آفتاب تک سگریٹ چھوڑنا اسے بہت گراں معلوم ہوتا ہے اور اگر روزہ موسم گرما کے طویل دنوں کا ہو تو پھر سگریٹ نوش روزے کو انتہائی ناپسندیدہ نگاہوں سے دیکھتا ہے، لہذا میں اپنے مسلمان بھائیوں کو عموما اور سگریٹ نوشی میں مبتلا لوگوں کو خصوصا یہ نصیحت کرتا ہوں کہ وہ سگریٹ اور تمباکو نوشی سے مکمل اجتناب کریں، اس کی خرید و فروخت بھی نہ کریں اور اس کا کاروبار کرنے والوں سے بھی کرایہ پر دکان دینے یا کسی بھی اور صورت میں ہرگز ہرز تعاون نہ کریں۔

[1] صحیح البخاری، الادب، باب عقوق الوالدین من الکبائر، حدیث: 5975 وصحیح مسلم، الاقضیۃ، باب النھی عن کثرۃ المسائل...الخ، حدیث: 12،593
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب
{محدث فتوی فتوی کمیٹی,کتاب: اجتماعی نظام,صفحہ نمبر:1338}


سگریٹ نوشی کی شرعی حیثیت
السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ
سگر یٹ نو شی کی شرعی حیثیت کیا ہے ؟

الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ!
الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد!
تمبا کو کی حر مت کے متعلق کو ئی نص صریح مو جو د نہیں البتہ شریعت نے حلال و حرا م کے متعلق جو عام اصول بیا ن کیے ہیں ان کی روسے اس کا استعما ل حرا م اور نا جا ئز معلو م ہو تا ہے چنا نچہ اسلا م نے ہر اس چیز کو حرا م قرار دیا ہے جو انسا نی صحت کے لیے نقصا ن دہ یا اپنے پڑو سیوں کےلیے ضرررسا ں یا اپنے ما ل کے لیے ضیاع کا با عث ہو تمباکو کے استعما ل میں یہ تمام برا ئیاں بدرجہ اتم پا ئی جا تی ہیں چنا نچہ جدید تحقیق کے مطابق تمبا کو میں ایک ایسا ز ہر یلا ما دہ شا مل ہو تا ہے جو بے شما ر بیما روں کو جنم دیتا ہے ان میں سے ما لخو لیا بے خوابی دما غی کمزوری بد حوا سی مر گی اور پھیپھڑوں کا کینسر سر فہر ست ہے پھر اس کا استعما ل بے فا ئدہ ہے جس سے مال کا ضیا ع ایک بد یہی امر ہے اس کے علا وہ اللہ تعا لیٰ نے ہما ر ے لیے طیب چیزوں کو حلال فر ما یا ہے تمبا کو کے متعلق کو ئی بھی عقلمند طیب ہو نے کا فیصلہ نہیں دیتا بلکہ اس کے عا دی حضرا ت بھی مقدس مقا مات یعنی مسا جد وغیرہ میں اس کے استعما ل سے اجتنا ب کر تے ہیں علا وہ ازیں یہ بھی ہما را مشا ہدہ ہے کہ اکثر بچے سگریٹ نو شی کی وجہ سے چو ری اور جھو ٹ جیسی بر ی عا دا ت میں مبتلا ہو جا تے ہیں کیوں کہ اپنے وا لدین سے چھپ چھپا کر سگر یٹ نو شی کرتے ہیں جب جیب خر چ ختم ہو جا تا ہے تو سگر یٹ نو شی کے لیے لوگو ں کی جیبوں کو صا ف کر نے کی سو چ میں پڑ جا تے ہیں مختصر یہ ہے کہ اس کے استعما ل سے بے شمار جسما نی ما لی اخلا قی اور معا شر تی برا ئیا ں جنم لیتی ہیں جن کے پیش نظر اس کا استعما ل نا جا ئز اور حرا م ہے ۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب
{فتاویٰ اصحاب الحدیث ج1ص488,کتاب: اجتماعی نظام,صفحہ نمبر:1481}


(449) سگریٹ نوشی کی مما نعت میں حکمران کے فیصلہ کو۔۔۔۔۔۔۔
السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ
حکمرانوں نے ایک حکیمانہ فیصلہ یہ فرمایا ہے کہ سرکاری اداروں میں سگریٹ نوشی کی ممانعت کردی ہے ۔اب کچھ ملازمین تو اس فیصلہ کی پابندی کرتے ہیں اور کچھ نہیں کرتے تو کیا یہ لوگ خائن تصور ہوں گے ' جو حکمرانوں کے اس فیصلہ پر عمل پیرا نہیں ہوتے؟

الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ!
الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد!
جو لوگ اس فیصلہ کی پابندی نہیں کریں گے 'وہ امانت میں خیانت کریں گے اور دو گناہوں کے مرتکب قرار پائیں گے
(1)سگریٹ پینا بجائے خود ایک حرام اور منکر کام ہے کیونکہ اس کے بہت زبردست نقصانات ہیں اور بعض اوقات نشہ تک بھی نوبت پہنچ جاتی ہے ۔
(2) حکمرانوں نے انہیں اس معصیت کے ترک کرنے اور ملازمین کو اس سے اجتناب کرنے کا جو حکم دیا ہے 'وہ اس کی بھی نافرمانی کررہے ہیں جب کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:
﴿یـٰأَیُّہَا الَّذینَ ءامَنوا أَطیعُوا اللَّہَ وَأَطیعُوا الرَّ‌سولَ وَأُولِی الأَمرِ‌ مِنکُم...﴿٥٩﴾... سورةالنساء
"اے مومنو ! اللہ اور اس کے رسول کی فرماں برداری کرو اور جو تم میں سے صاحب حکومت ہیں ان کی بھی۔"
اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے:
(من اطاعنی فقداطاع اللہ ّومن عصانی فقد عصی اللہ ومن اطاع امیری فقد اطاعنی ومن عصی امیری فقد عصانی)(صحیح البخاری ‘الجہاد ‘باب یقاتل من وراء الامام ویتقی بہ ‘ ح:٢٩٥٧ وصحیح مسلم ‘الامارة ‘باب وجوب طاعة الامراء فی غیر معصیة___الخ‘ ح: ١٨٣٥ والفظ لہ)
"جس نے میری اطاعت کی اس نے اللہ کی اطاعت کی اور جس نے میری نافرمانی کی اس نے اللہ کی نافرمانی کی اور جس نے میرے امیر کی اطاعت کی اس نے میری اطاعت کی اور جس نے میرے امیر کی نافرمانی کی اس نے میری نافرمانی کی ۔"( یہ حدیث متفق علیہ ہے اور یہ الفاظ صحیح مسلم کی روایت کے مطابق ہیں،)
اطاعت سے مراد امیر کی نیکی کے کام میں اطاعت ہے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے:
(انما الطاعة فی المعروف ) (صحیح البخاری ‘اخبار الاحاد ‘باب ماجاء فی اجازة خبر الواحد ____الخ ‘ح: ٧٢٨٥ وصحیح مسلم الامارةّباب وجوب طاعة الامراء فی غیر معصیة_____ الخ ح:١٨٤-)
"اطاعت صرف نیکی کے کام میں ہے"
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب
{فتاویٰ اسلامیہ,ج4ص342,کتاب: اجتماعی نظام,صفحہ نمبر: 1439}


(581) حقہ اور سگریٹ نوشی کی حلت و حرمت
السلام علیکم ورحمة اللہ وبرکاتہ
کیا حقہ اور سگریٹ نو شی اسلا م میں حلال ہے یا حرا م ؟

الجواب بعون الوہاب بشرط صحة السؤال
وعلیکم السلام ورحمة اللہ وبرکاتہ!
الحمد للہ، والصلاة والسلام علیٰ رسول اللہ، أما بعد!
حقہ سگر یٹ تین وجو ہا ت کی بناء پر حرا م ہیں ۔
(1)یہ معاشرہ کی ایک غلط عادت ہے جو بلا فائدہ محض دیکھا دیکھی شروع کی جا تی ہے ۔ بعد میں چھوڑ نا محا ل ہو جا تا ہے ۔
﴿إِنَّ المُبَذِّر‌ینَ کانوا إِخو‌ٰنَ الشَّیـٰطینِ...﴿٢٧﴾... سورةالإسراء
"اسراف کر نے والے شیطا ن کے بھا ئی ہیں ۔"
ظاہر ہے کہ جس شئی کے استعمال سے انسان شیطا ن کا بھا ئی قرار پا ئے وہ حرا م ہی ہو گی ۔ پھر قرآن میں اسرا ف سے بھی منع فر ما یا گیا ہے ۔
﴿وَلا تُبَذِّر‌ تَبذیرً‌ا ﴿٢٦﴾... سورة الإسراء
"اور فضول خر چی سے ما ل نہ اڑاؤ ۔" اس سے بھی حر مت ثا بت ہو گی (2)حقہ یا سگریٹ وغیرہ میں سخت قسم کی بد بو ہے حدیث میں ہے جس شے سے بنی آدم ایذا پا تے ہیں اس سے فرشتے بھی ایذا پاتے ہیں ۔یہی وجہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچا پیا ز لہسن کھا کر مسجد میں آنے سے منع فر ما یا ہے ۔
(3)سنن ابو داؤد میں حدیث ہے ۔
نھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عن المسکر والمفتر (ابودائود)
"یعنی "رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نشہ آور اور جس شئی سے دما غ میں فتو ر پیدا ہو نہی کی ہے ۔"فتور کی تعر یف میں صاحب القا مو س فر ما تے ہیں ۔
«فتر فتورا وفتارا سکن بعد حدة ولان بعد شدة»
یعنی " تیزی کےبعد ٹھہر گیا اور سختی کے بعد نرم ہو گیا ۔"
اور تا ج العروس شر ح قا مو س میں ہے ۔
«وعلیہ یحمل الحدیث « نہی عن کل مسکر مفتر والمسکر الذی یزیل العقل والمفتر الذی یفتر الجسد اذا شرب» ای یحمی الجسد ویصیر فتورا»
کے یہی معنی ہیں پس مسکر وہ ہے جو عقل کو زائل کر دے مفتر وہ ہے جو جثہ کو گر م کر دے اور فتور پیدا کر دے ۔"
اور مجمع الجا ر میں ہے ۔
«ہوالذی اذا شرب احمی الجسد واری فیہ فتور وہو ضعف وانکسار»
یعنی " مفتر وہ ہے کہ جب پئے تو جثہ کو گر م کر دے اور اس میں فتور پیدا ہو جا ئے ۔ فتو ر کمزوری اور شکستگی کو کہتے ہیں ۔"
سب لو گ اس بات سے واقف ہیں کہ شارب حقہ اور سگر یٹ وغیرہ کو اس کیفیت کا سا منا کرنا پڑتا ہے ۔ ان دلائل سے معلوم ہوا کہ بالا چیزیں مطلقاً حرا م ہیں۔مزید تفصیل کے لیے ملا حظہ ہو۔
(فتا ویٰ اہل حدیث 3/318۔320)لشیخینا محدث رو پڑی رحمۃ اللہ علیہ ۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب
{فتاویٰ ثنائیہ مدنیہ,ج1ص860,کتاب: اجتماعی نظام,صفحہ نمبر: 1513}

 
Top