شیخ ابو حمدان اشرف فیضی
Member
سوال: بیڑی، سگریٹ، تمباکو، اور دیگر منشیات کی تجارت کا کیا حکم ہے؟
جواب:
شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
جائز نہیں ہے، حرام ہے۔
۱- کیونکہ جب اللہ تعالیٰ کسی چیز کو حرام کرتا ہے تو اس کی قیمت کو بھی حرام قرار دیتا ہے۔
فرمان نبوی ﷺ ہے:
لعَنَ اللهُ اليَهودَ، حُرِّمَ عليهم الشُّحومُ، فباعوها، فأكَلوا أَثمانَها، وإنَّ اللهَ إذا حرَّمَ على قَومٍ شَيئًا؛ حرَّمَ عليهم ثَمَنَه.
(شعيب الأرنؤوط (ت ١٤٣٨)، تخريج المسند ٢٩٦١ • صحيح • أخرجه أبو داود (٣٤٨٨)، وأحمد (٢٦٧٨) واللفظ له)
۲- ان چیزوں کی تجارت گناہ اور نافرمانی میں تعاون کرنے کے قبیل سے ہے
اور اللہ کا فرمان ہے:
وَتَعَاوَنُوا۟ عَلَى ٱلۡبِرِّ وَٱلتَّقۡوَىٰۖ وَلَا تَعَاوَنُوا۟ عَلَى ٱلۡإِثۡمِ وَٱلۡعُدۡوَ ٰنِۚ وَٱتَّقُوا۟ ٱللَّهَۖ إِنَّ ٱللَّهَ شَدِیدُ ٱلۡعِقَابِ﴾ [المائدة ٢]
(اللقاء الشهري: ٢٢/٥٧)
(ابو حمدان اشرف جامعہ محمدیہ عربیہ رائیدرگ)
جواب:
شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ فرماتے ہیں:
جائز نہیں ہے، حرام ہے۔
۱- کیونکہ جب اللہ تعالیٰ کسی چیز کو حرام کرتا ہے تو اس کی قیمت کو بھی حرام قرار دیتا ہے۔
فرمان نبوی ﷺ ہے:
لعَنَ اللهُ اليَهودَ، حُرِّمَ عليهم الشُّحومُ، فباعوها، فأكَلوا أَثمانَها، وإنَّ اللهَ إذا حرَّمَ على قَومٍ شَيئًا؛ حرَّمَ عليهم ثَمَنَه.
(شعيب الأرنؤوط (ت ١٤٣٨)، تخريج المسند ٢٩٦١ • صحيح • أخرجه أبو داود (٣٤٨٨)، وأحمد (٢٦٧٨) واللفظ له)
۲- ان چیزوں کی تجارت گناہ اور نافرمانی میں تعاون کرنے کے قبیل سے ہے
اور اللہ کا فرمان ہے:
وَتَعَاوَنُوا۟ عَلَى ٱلۡبِرِّ وَٱلتَّقۡوَىٰۖ وَلَا تَعَاوَنُوا۟ عَلَى ٱلۡإِثۡمِ وَٱلۡعُدۡوَ ٰنِۚ وَٱتَّقُوا۟ ٱللَّهَۖ إِنَّ ٱللَّهَ شَدِیدُ ٱلۡعِقَابِ﴾ [المائدة ٢]
(اللقاء الشهري: ٢٢/٥٧)
(ابو حمدان اشرف جامعہ محمدیہ عربیہ رائیدرگ)