دوسری شادی کے لئے پہلی بیوی کی اجازت ضروری نہیں

دوسری شادی کے لئے پہلی بیوی کی اجازت ضروری نہیں، بلکہ مصلحت کے تحت اس کی اطلاع کے بغیر بھی دوسری شادی کرسکتے ہیں، بشرطیکہ طاقت ہو اور عدل کر سکتا ہو۔
اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
وَإِنۡ خِفۡتُمۡ أَلَّا تُقۡسِطُوا۟ فِی ٱلۡیَتَـٰمَىٰ فَٱنكِحُوا۟ مَا طَابَ لَكُم مِّنَ ٱلنِّسَاۤءِ مَثۡنَىٰ وَثُلَـٰثَ وَرُبَـٰعَۖ فَإِنۡ خِفۡتُمۡ أَلَّا تَعۡدِلُوا۟ فَوَ ٰ⁠حِدَةً أَوۡ مَا مَلَكَتۡ أَیۡمَـٰنُكُمۡۚ ذَ ٰ⁠لِكَ أَدۡنَىٰۤ أَلَّا تَعُولُوا۟﴾ [النساء ٣]
ترجمہ:
اور یتیموں کو ان کے مال دے دو اور پاک اور حلال چیز کے بدلے ناپاک اور حرام چیز نہ لو، اور اپنے مالوں کے ساتھ ان کے مال ملا کر کھا نہ جاؤ، بے شک یہ بہت بڑا گناه ہے [2] اگر تمہیں ڈر ہو کہ یتیم لڑکیوں سے نکاح کرکے تم انصاف نہ رکھ سکو گے تو اور عورتوں میں سے جو بھی تمہیں اچھی لگیں تم ان سے نکاح کر لو، دو دو، تین تین، چار چار سے، لیکن اگر تمہیں برابری نہ کر سکنے کا خوف ہو تو ایک ہی کافی ہے یا تمہاری ملکیت کی لونڈی یہ زیاده قریب ہے، کہ (ایسا کرنے سے ناانصافی اور) ایک طرف جھک پڑنے سے بچ جاؤ.

( فتاوى اللجنة الدائمة: ١٨/٤١٤)
-
------------------------
ابو حمدان اشرف فیضی
جامعہ محمدیہ عربیہ رائیدرگ
 

Attachments

Top