تو جنت میں میرا بھی داخلہ آسان ہو جائے!( قسط1)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
"وَسَارِعُوٓا اِلٰى مَغْفِرَةٍ مِّنْ رَّبِّكُمْ وَجَنَّةٍ عَرْضُهَا السَّمَاوَاتُ وَالْاَرْضُ اُعِدَّتْ لِلْمُتَّقِيْنَ" (آل عمران133)
اور اپنے رب کی بخشش اور جنت کی طرف دوڑو، جس کی چوڑائی آسمانوں اور زمین کے برابر ہے جو پرہیزگاروں کے لیے تیار کی گئی ہے۔
کون ہے جو جنت کے پرکیف باغات کا خواہاں نہ ہو؟
کون ہے جو جنت کے بے مثال انعامات کا متمنی نہ ہو؟
نیک اور صالح بندوں نے جنت کی طلب میں اپنی جان و مال کا نذرانہ پیش کیا، مصائب و آلام کو خندہ پیشانی سے برداشت کیا ، خواب گاہوں سے الگ ہوکر لمبا لمبا سجود و قیام کیا ، رات کے سناٹے میں آہ و گریہ زاری کرتے رہے ۔۔۔۔
سجدے میں رکھا ہوا سر، ندامت کے آنسو، آہ و بکاء اور عاجزی میں ڈوبی ہوئی دعاوں سے اللہ اور اس کی جنت کو پانا بالکل آسان ہے بھائی ۔۔۔۔۔۔!
ہم پھسلتے ہیں، ڈگمگاتے ہیں، گر بھی جاتے ہیں پھر وہ ہمارا ہاتھ تھام لیتا ہے، اپنے قریب کر لیتا ہے، شیطان لعین کہتا ہے: اب تم بہت گنہگار ہو گئے ہو، یہ منہ لے کرکیسے رب کے پاس جاؤ گے، اب تمہارے لیے نجات کا کوئی راستہ نہیں ۔۔۔۔۔؟
اللہ کہتا ہے: میری رحمت میرے غضب پر بھاری ہے ۔۔۔
اللہ کہتا ہے: کہ توبہ کر لو تو گناہوں کو بھی نیکیوں میں بدل دوں گا ، میں نے اس شخص کو بھی معاف کر دیا جو 99 قتل کرنے کے بعد سچی توبہ کی نیت سے میری جانب آگے بڑھا۔۔۔۔۔
ایک حدیث میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالی دو آدمیوں کو دیکھ کر ہنسے گا، جن میں سے ایک نے دوسرے کو قتل کیا ہوگا، وہ دونوں جنت میں داخل ہوں گے ، یہ قتل ہونے والا اللہ کے راستے میں لڑتے لڑتے شہید کیا گیا تھا ، پھر اللہ تعالی نے اس کافر قاتل کو توبہ کی توفیق دے دی اور وہ مسلمان ہو کر اللہ کی راہ میں شہید ہو گیا۔
متفق علیہ (ماخوذ: ریاض الصالحین)
معلوم ہوا کہ توبہ سے بڑے سے بڑا گناہ اور قبول اسلام سے سابقہ تمام گناہ معاف ہوجاتے ہیں ۔۔۔۔۔
"يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا تُوبُوا إِلَى اللَّهِ تَوْبَةً نَصُوحًا عَسَىٰ رَبُّكُمْ أَنْ يُكَفِّرَ عَنْكُمْ سَيِّئَاتِكُمْ وَيُدْخِلَكُمْ جَنَّاتٍ تَجْرِي مِنْ تَحْتِهَا الْأَنْهَارُ" (التحریم8)
اے ایمان والو! تم اللہ کے سامنے سچی خالص توبہ کرو ۔ قریب ہے کہ تمہارا رب تمہارے گناه مٹا دے اور تمہیں ایسی جنتوں میں داخل کرے جن کے نیچے نہریں جاری ہیں۔
جب ہر دَر بند ہو جائے تو سبھی جانب مایوسی نظر آتی ھے، لیکن روشنی کی ایک کرن اور امید کا ایک دروازہ انسان کی خاطر وقتِ معین تک کُھلا رہتا ھے، اور وہ روشنی اور امید یہ ہے کہ اپنے رب کے حضور گناہوں سے ہمیشہ کے لئے سچی پکی اور خالص توبہ، جی ہاں خالص توبہ۔۔۔۔۔
کیونکہ گناہوں پر ندامت گناہوں کو مٹا دیتی ہے اور گناہوں کے اندھیروں کو آپ توبہ کی روشنی سے ختم کر سکتے ہیں ۔۔۔۔۔
کیا آپ کو معلوم نہیں! ذرا چوکنا رہیں کہ۔۔۔۔۔۔
قبرستان ایسے نوجوانوں سے بھرے پڑے ہیں جو بڑھاپے میں توبہ کرنے کے خواہشمند تھے ۔۔۔۔۔۔!
تو پھر سچی توبہ کرنے سے میرے بھائی اتنی دیر کیوں۔۔۔۔۔؟
آج ہی ہم توبہ کیوں نہیں کر لیتے۔۔۔۔۔۔!!!
اللہ تعالی ہمیں سچی توبہ کرنے اور خاتمہ بالخیر کی توفیق عطا فرمائے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔آمین