ذیشان خان

Administrator
علم وفضل رب کی خصوصی رحمت ہے.

الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده، وبعد!
اہلِ علم کہتے ہیں کہ بارش، اشیاءِ خوردونوش، صحت، آسائشِ دنیا، حتی کے انبیاء ورسل کی بعثت یہ رب العالمین کی عام رحمت ہے۔ جو بلا تفریق سبھی بنی آدم کے لیے ہے۔
اللہ تعالیٰ پر ایمان لانا، دیگر ایمانیات پر ایمان ویقین، صحت اور دیگر نعمتوں کا صحیح استعمال، یعنی رب کی فرمانبرداری میں اسے لگانا وغیرہ؛ اللہ تعالیٰ کی خصوصی رحمت۔
عام فنون میں مہارت، عام صلاحیتوں کا کسی فرد میں جبلی یا کسبی طور پر جمع ہونا، عظیم دنیوی مناصب کا ودیعت ہونا یہ ربِّ رحمٰن کی عام رحمتوں کا مظہر ہے۔
البتہ کسی انسان کو اللہ تعالیٰ اپنی معرفت عطا فرماتے ہوں، شرعی علم سے مالا مال کرتے ہوں، اپنی اطاعت وفرمانبرداری سے اس بندے کو بڑا بناتے ہوں تو ایسے بندوں کے حق میں رب رحیم کی یہ خصوصی رحمت ہوتی ہے۔
اللہ تعالیٰ نے ( سورۃ الفرقان ) کے اختتام میں اپنے نیک اور صالح بندوں کے اوصاف بیان کرنے سے پہلے ان کی اضافت اپنے عظیم نام ( الرحمن ) کی طرف فرمائی ہے، اس نسبت اور اضافت میں کیا راز ہے؟ حکمت کیا ہے؟
آیتِ کریمہ پر نظر رکھیے: ﴿وَعِبَادُ الرَّحْمَنِ الَّذِينَ يَمْشُونَ عَلَى الْأَرْضِ هَوْنًا﴾اور رحمن کے بندے وہ ہیں جو زمین پر آہستگی وقار اور عاجزی سے چلتے ہیں۔ ( الفرقان: 63 ).
آیتِ کریمہ کا قطعہ ﴿وَعِبَادُ الرَّحْمَنِ﴾ کی تفسیر میں شیخ عبد الرحمن بن ناصر السعدی (ت 1956م) رحمہ اللہ اپنی تفسیر ( تيسير الكريم الرحمن في تفسير كلام المنان) میں رب کی خصوصی عبودیت کا ذکر کرتے ہوئے فرماتے ہیں:
... ولهذا أضافها إلى اسمه ﴿الرَّحْمَنِ﴾ إشارةً إلى أنهم إنَّما وصلوا إلى هذه الحال بسببِ رحمتِه.
اللہ تعالیٰ کے نیک اور صالح بندے، انبیاء، اولیاء، ودیگر صالحین جن کو رب نے اپنے نام ( الرحمن ) کی طرف اس لیے نسبت دی ہے، یہ بتانے کے لیے کہ یہ بلند مقام اور عالی رتبہ انہیں اللہ الرحمٰن کی خصوصی رحمت سے حاصل ہوا ہے۔
محمد معاذ أبو قحافة
٩ ربيع الأول ١٤٤٤، الجمعة
 
Top