ابو داؤد

New member
شرح العقیدۃ الواسطیہ

پہلا درس: مقدمہ

بسم الله الرحمن الرحيم

الحمد لله وحدہ لا شریک له والصلاة والسلام على رسول الله محمد خاتم الأنبياء والرسل و على آله و صحبه ومن والاه.

أما بعد:

طویل مدت سے یہی تمنا تھی کہ عوام الناس تک قرآن وسنت کا صاف اور شفاف عقیدہ پہنچ جائے، جو کہ ہر قسم کے فرقہ پرستی اور صوفیت، ارجائیت، جہمیت اور اس طرح دوسری غلاظتوں سے پاک عقیدہ ہو، بوجہ سستی اور ضعف بشریت کے یہ کام مسلسل تاخیر کا شکار ہوتا رہا، حلانکہ آج کل اردو دان دنیا میں اس موضوع پر کام کرنے کی بہت قلت محسوس بھی کی جا رہی ہے، اور دوسری جانب فتنوں کا دور دورا ہے، علماء سوء اپنے طواغیت کی خوشنودی کیلئے دعاۃ علی ابواب جہنم بنے بیٹھے ہیں، اور لوگوں کو طاغوتی نظام کی مضبوطی کیلئے گمراہ کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑتے، جس میں گمراہی کا سب سے بڑا دروازہ عقیدہ (نظریہ) کی بگاڑ ہے، کیونکہ عقیدہ (نظریہ) ہی وہ اساس ہے جس کے ذریعے انسان اپنی کوشش اور محنت پوری اخلاص کے ساتھ جاری رکھ سکتا ہے، اور اسی بنیاد پر ہر قسم کی قربانی دینے کیلئے تیار ہو جاتا ہے۔

جب دیکھا کہ امت کے نوجوانوں کو طاغوتی اور عالمی دجالی نظام کی مضبوطی کیلئے استعمال کئے جا رہے ہیں، اور ان کو اپنے اسلامی عقیدے سے دور رکھ کر ارجائیت، صوفیت، اور دوسرے شرکی عقائد سے ان کو گمراہ کئے جا رہے ہیں، تو بہت افسوس ہوا، اور دل میں ایک قسم کا درد محسوس کرلیا، اور لازم سمجھا کہ عقیدے کے موضوع پر کام کرنا ضروری بلکہ واجب ہے، تو اس کیلئے اپنے اوپر لازم کردیا کہ وسائل میسر نہ ہونے کے باوجود بھی کچھ کر ہی جاؤں گا ان شاءاللہ۔

اسی مقصد کو مد نظر رکھتے ہوئے ارادہ کیا کہ کسی ایسی کتاب کا انتخاب کیا جائے جس میں لوگوں کیلئے زیادہ منفعت اور فائدہ ہو، اور سلف صالحین کے عقیدے کی صحیح ترجمانی بھی کر سکے، جس کیلئے اپنے دوسرے موحدین بھائیوں سے مشورہ بھی کرلیا، بالآخر شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کی مشہور کتاب (العقيدة الواسطية) کو چن لیا، جوکہ ایک مختصر اور جامع کتاب بھی ہے، اور اہل سنت والجماعت کے ایک مشہور اور بڑے امام کی تصنیف کردہ بھی ہے، وہ امام جن کا نام اور علمی کارنامے سات صدیاں گزرنے کے باوجود لوگوں کی زبان پر موجود ہے، جس نے اپنے وقت کے تمام فرقہ پرستوں اور گمراہ عقائد کے پرچاریوں کی حقیقت بیان کرکے قرآن وسنت کی روشنی میں اہل سنت والجماعت کے صاف اور شفاف عقیدے پر ہر قسم کے اعتراضات کی مدلل رد پیش کردیا۔

(العقیدۃ الواسطیہ) کی تالیف کا سبب واسط شہر کے ایک قاضی بنا، جس نے تاتاری مرتدین، متکلمین اور دیگر گمراہ فرقوں کے گمراہ کن عقائد پھیلنے کی شکایت کرتے ہوئے شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ سے عقیدہ کی باب میں ایک مختصر رسالے کا مطالبہ کیا، اور شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے اس قاضی کے مطالبے کو لبیک کہتے ہوئے ایک مختصر سے وقت میں یہ رسالہ تصنیف فرمایا، جو بعد میں اس کے مختلف نسخے مختلف ممالک اور شہروں میں جا پھیلے۔

شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ کا پورا نام تقی الدین ابو العباس احمد ابن عبد الحلیم ابن تیمیہ ہے، ان کی پیدائش سنہ 661 ھ میں ہوئی اور قلعہ دمشق میں بحالت قید سنہ 728 ھ میں وفات پائی، شیخ الاسلام نے مخلتف کتابیں تصنیف کرکے اس امت اسلامیہ کیلئے گراں قدر میراث چھوڑ کر گئے ہیں، جس میں سے بعض کے نام یہ ہے:
• فتاوی ٰابن تیمیہ
• الصارم المسلول
• منہاج السنہ
• اقتضاء الصراط المستقیم وغیرہ شامل ہیں۔

شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے چونکہ یہ رسالہ فرقہ ناجیہ یعنی اہل سنت والجماعت کے عقیدے کو بیان کرنے کیلئے تالیف فرمایا ہے اس لئے اس میں جابجا آپ کو ملاحدہ، جہمیہ، معتزلہ، مرجئہ اور دوسرے گمراہ فرقوں کے غلط عقائد پر رد کرتے بھی نظر آئے گا، اہل سنت والجماعت کا عقیدہ چھ چیزوں پر ایمان لانا ہے: اللہ تعالیٰ پر، اللہ کے رسولوں پر، ملائکہ پر، آسمانی کتابوں پر، یوم آخرت پر اور تقدیر پر۔
ایمان باللہ میں کچھ تفصیل سے بات کی ہے کیونکہ معتزلہ، جہمیہ اور دوسرے گمراہ فرقوں نے صفات الہٰی کا انکار یا تاویل کی تھی اسی لئے آپ نے قرآنی آیات و احادیث صحیحہ کو بکثرت ذکر کیا ہے، جو صفات الہٰی پر دلالت کرتے ہیں، خاص طور پر صفت علو، استواء علی العرش، صفت کلامی کی تشریح کی ہے، پھر ایمان بالیوم الآخر کی تشریح میں عذاب ونعیم قبر، احوال محشر اور جنت و جہنم کا بیان کیا ہے، تقدیر کے مبحث کو کسی قدر بیان کردیا ہے، آسمانی کتابوں کی حقیقت بیان کرکے صفت کلامی کو کچھ تفصیل سے ذکر کیا ہے، اور چونکہ ایمان بالرسل و الملائکہ میں زیادہ انحراف واقع نہیں ہوا تھا اس لئے ان کے سرسری ذکر پر اکتفاء کیا۔
روافض مشرکین کی وجہ سے سَبِّ صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین کی خطرناک بدعت اور کفر ظاہر ہوا تھا، اس لئے اصحاب رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کے سیاسی اختلافات کے متعلق اہل سنت والجماعت کے مسلک کو واضح کیا، اور گمراہ متصوفین کی تردید کرتے ہوئے افعال نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر عمل کرنے کو مسلک اہل سنت قرار دیا، خلاصہ کلام یہ ہے کہ اس رسالے میں اہل سنت والجماعت کے مسلک کے اہم امور کو مدلل طور پر واضح اور بیان کردیا گیا ہے۔

اللہ تعالیٰ سے بدست دعاء ہوں کہ اللہ ہم سے یہ عمل قبول فرمائے، اور عوام المسلمین کی ہدایت اور رشد کا سبب بنائے، اور ہمارے لئے سامان آخرت کا ذریعہ بنائے، اور ہمیں اپنے دین کی خدمت کیلئے استعمال فرمائے، اور صحیح عقیدہ پر ثابت قدمی نصیب فرمائے آمین۔
 
Top