پھر اپنے آپ کو ہی ملامت کرنا۔
حافظ ﺍﺑﻦ ﻋﺒﺪ ﺍﻟﺒﺮ ﺭﺣﻤﻪ الله کہتے ہیں:
"کہا جاتا ہے کہ چھ قسم کے لوگوں کو اگر بے عزتی کا سامنا کرنا پڑے تو وہ اپنی ذات کے علاوہ کسی کو قصور وار مت ٹھہرائیں :
1 بن بلائے دعوت پر جانے والا۔
2 کمینے شخص سے عزت کی توقع کرنے والا۔
3 دو لوگوں کی گفتگو میں ٹانگ پھنسانے والا۔
4 حاکمِ وقت کی ہنسی اڑانے والا۔
5 ایسی مجلس میں بیٹھنے والا جس کا وہ اہل نہیں۔
6 ایسے بندے کے سامنے اپنی بات رکھنے والا جو نہ اس کی سنتا ہے اور نہ ہی اسے کوئی اہمیت دیتا ہے۔"
[ ﺍﻵﺩﺍﺏ ﺍﻟﺸﺮﻋﻴﺔ لاﺑﻦ ﻣﻔﻠﺢ (347) ]

"کہا جاتا ہے کہ چھ قسم کے لوگوں کو اگر بے عزتی کا سامنا کرنا پڑے تو وہ اپنی ذات کے علاوہ کسی کو قصور وار مت ٹھہرائیں :
1 بن بلائے دعوت پر جانے والا۔
2 کمینے شخص سے عزت کی توقع کرنے والا۔
3 دو لوگوں کی گفتگو میں ٹانگ پھنسانے والا۔
4 حاکمِ وقت کی ہنسی اڑانے والا۔
5 ایسی مجلس میں بیٹھنے والا جس کا وہ اہل نہیں۔
6 ایسے بندے کے سامنے اپنی بات رکھنے والا جو نہ اس کی سنتا ہے اور نہ ہی اسے کوئی اہمیت دیتا ہے۔"
