شراب نوشی کے فوائد

مقدس قرآن کریم کے اندر اللہ حکیم وعلیم کا ارشاد ہے:"یسْأَلُونَكَ عن الْخَمْرِ وَالْمَيْسِرِ قُلْ فِيهِمَا إِثْمٌ كَبِيرٌ وَمَنَافِعُ لِلنَّاسِ وَإِثْمُهُمَا أَكْبَرُ مِن نَّفْعِهِمَا وَيَسْأَلُونَكَ مَاذَا يُنفِقُونَ قُل الْعَفْوَ كَذَٰلِكَ يُبَيِّنُ اللَّهُ لَكُمُ الْآيَاتِ لَعَلَّكُمْ تَتَفَكَّرُونَ"(سورة البقرة آیت نمبر 219)
ترجمہ: لوگ آپ سے شراب اور جوے کے بارے میں سوال کرتے ہیں، آپ کہہ دیجئے کہ ان دونوں میں بڑا گناہ ہے، اور لوگوں کے لیے ڈھیر سارے منافع وفوائد بھی ہیں،لیکن ان کے گناہ ان کے نفع سے زیادہ بڑے ہیں، اور آپ سے لوگ یہ بھی پوچھتے ہیں کہ وہ کیا خرچ کریں، آپ کہہ دیجئے کہ جو (تمہاری ضروری اخراجات سے) زیادہ ہو اللہ تعالیٰ اسی طرح اپنی آیتوں کو تمہارے لیے کھول کھول کر بیان کرتا ہے، تاکہ تم غور وفکر کر سکو—
اس آیت کریمہ کے اندر اللہ رب العالمین نے "اثم" واحد کے مقابلے میں "منافع" جمع منتہی الجموع کا صیغہ استعمال کیا ہے جو کثرت پر دلالت کرتا ہے اور یہ بتلاتا ہے کہ شراب اور جوئے میں بہت سارے فوائد ہیں......جن میں سے بعض کا تذکرہ میں یہاں کروں گا...
لیکن اشکال یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اثم کو واحد اور اس کے مقابلے میں منافع کو جمع کیوں استعمال کیا ؟ کیا اس کے نتیجے میں لوگوں میں شراب نوشی کی رغبت مزید نہیں بڑھے گی جب وہ سنیں گے کہ اس میں ایک دو نہیں ڈھیر سارے فوائد ہیں....
تو علمائے مفسرین اس اشکال کا جواب دیتے ہوئے لکھتے ہیں کہ یقینا اول وہلہ میں ایک عام انسان کے ذہن میں یہ بات پیدا ہو سکتی ہے لیکن اس میں قرآنی بلاغہ مضمر ہے کہ دیکھو شراب کے منافع عدیدہ وفوائد کثیرہ ہونے کے باوجود اس کے گناہ زیادہ ہیں جس کی وجہ سے وہ حرام ہے اگر ایک دو فائدے ہوتے اور ان کے مقابلے میں گناہ زیادہ ہوتے تو کوئی یہ سوچ سکتا تھا کہ ایک کے دو کے مقابلے میں کثرت کا کیا اعتبار یہ ایک نسبی امر ہے شراب کے گناہ معمولی ہیں اور پھر لوگوں پر اس کا خاطر خواہ اثر نہیں پڑتا...
شراب کے فوائد:














(ملاحظہ فرمائیں: فتح القدير 1/253 .... فتح البيان في مقاصد القرآن 1/441)
قارئین کرام شراب نوشی کے ان فوائد کو حیطہ تحریر میں لانے کا مقصد اس کی پذیرائی یا لوگوں کو شراب نوشی پر ابھارنا نہیں ہے بلکہ یہ بتانا ہے کہ شراب کے اندر اتنے سارے فوائد ومنافع موجود ہونے کے باوجود بھی وہ حرام ہے تو غور کیجئے جس چیز کے اندر فوائد کیا فائدہ نام کی ایک چیز بھی نہیں ہے بلکہ الٹا اس میں نقصانات ہیں وہ کیسے جائز ہو سکتی ہے مثلاً: سگریٹ بیڑی تمباکو کھینی وغیرہ وغیرہ جو خمر ہی کی جنس سے ہیں.